فلک پہ احمد یہاں محمد(ﷺ)
جہاں میں دھومیں مچی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ لبوں پہ نعتیں سجی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ نزاکتیں ہوں، لطافتیں ہوں، کرامتیں ہوں کہ نکہتیں ہوں ہر ایک شی میں رچی ہیں جن کی فلک احمد یہاں محمدﷺ بلندیاں بھی، فضیتلیں بھی، نُضارتیں بھی تو عظمتیں بھی ہر ایک لمحہ بڑھی ہیں جن کی فلک احمد یہاں محمدﷺ ان ہی سے عالم چمک رہے ہیں، ان ہی کی خوشبو چمن چمن ہے دلوں میں یادیں بسی ہیں جن کی فلک احمد یہاں محمدﷺ وہ اول آخر کو دیکھتے ہیں، زمیں زماں ان کے سامنے ہیں جہاں پہ نظریں جمی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ اُن ہی کو رب نے عطا کیا ہے، ہر ایک نعمت اُن ہی کو بخشی ازل سے مہریں لگی ہیں جن کی فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ یہ فیضِ مرشد ملا ہے حافؔظ، رضؔا کے رستے پہ چل پڑا ہے کہ تو نے نعتیں کہی ہیں جن کی ’’فلک پہ احمد یہاں محمدﷺ‘‘ (۲۸ مئی ۲۰۱۵ء/ ۹ شعبان المعظم ۱۴۳۶ھ)