جہاں مل سکے نہ گماں کو رَہ وہ نبیﷺ کا حسن و کمال ہے جو ہر اک سانس پہ ہو عطا وہ نبیﷺ کا جود و نوال ہے یہی زندگی ، ہے یہی متاع ، یہی میرا مال و منال ہے میرے دل میں حُبِّ رسول ﷺ ہے مِرے لب پہ ذکر جمال ہے وہی وجہ کلقِ زمیں زماں ‘ وہ حبیب خالقِﷺ کل جہاں کہاں ان ساکوئی جہان میں کہاں کوئی ان کی مثال ہے مہَ و مہر کیا ، یہ نجوم کیا گل و غنچہ کیا ، یہ شمیم کیا ہیں ان ہی کی ساری یہ تابشیں یہ ان ہی کا سارا جمال ہے میرے لب پہ مدح حضورﷺ ہے ، یہ کرم بھی تو ان ہی کا ہے بیاں وصف ان کا میں کرسکوں کہاں مجھ میں اتنی مجال ہے نہ حکومتیں ، نہ امَارتیں ، نہ وزارتیں ، نہ سفارتیں ملیں سب ہی مجھ کو تو میں نہ لوں بھلا کوئی مثل نعال ہے نہ کسی کو کوئی بتا سکا نہ سمجھ سکا کوئی آج تک ’’سر عرش جانا کمال تھا کہ وہاں سے آنا کمال ہے‘‘ ہے نبیﷺ کے رخُ پہ جو قَدْنَریٰ تو ہے قبلہ مرضئِ مصطفےﷺ وہ کھلے ہیں در جو کرم کے پھر نہ جواب ہے نہ سوال ہے سرِ عرش تھی جو وہ اک صدا ’’تُو قریب آ تُو قریب آ‘‘ تری عظمتوں کی دلیل ہے تری رفعتوں کا مآل ہے میں ہوں نازاں حاؔفظ بے نوا درِ شہ پہ خم ہے جو سرمرا یہی زندگی کا عروج ہے، یہی زندگی کا کمال ہے (از: ابن خلیل احمد میاں حاؔفظ البرکاتی)
top of page
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
bottom of page