جناب صاحب لولاک کے تو لا کا فلک پر زمرۂ قدو سیاں میں ہے شہرہ
چمن چمن شجرو برگت و غنچہ گل میں اسی نوید کا ہے گلستاں میں ہے شہرہ
بہم ہیں آض و حوش و طیور مژدہ رساں مشرق و غرب زمین و زماں میں ہے شہرہ
ہوئے تین وقت تولد عیاں بہت اعجاز کہ ان کا آج تلک انس و جاں میں ہے شہرہ
زمین پہ گر گئے اورنگِ خسروان کی بروج تمام کشورِ نو شیرواں میں ہے شہرہ
ہزار سال سے جلتی تھی آگ فارس میں وہ سرور ہوگئی ویرو مکاں میں ہے شہرہ
الٹ کے گر گئے اورنگ خسرو ان جہاں تمام انجمن خسرواں میں ہے شہرہ
نوید مولد خیرالورا کی اے کاؔفی زمین پہ دہوم ہے باغ جہاں میں ہے شہرہ