خواتینِ اسلام کے پیش کیے گئے خوبصورت کلام
آئی خوشیوں کی سحر جشن ربیع النور ہے گاؤ نغمے جھوم کر جشن ربیع النور ہے
کھل اٹھی ہیں دل کی کلیاں آمد سرکار سے جھوم اٹھے قلب و جگر جشن ربیع النور ہے
ہر طرف گونجیں صدائیں مرحبا صل علیٰ آگیے خیر البشر جشن ربیع النور ہے
مہکی ہے ساری فضا اور گنگناتی ہے صبا سج گیا ہراک نگر جشن ربیع النور ہے
آئ رحمت کی صبا تازہ گلستاں ہوگیا بول اٹّھا ہر شجر جشن ربیع النور ہے
آئے جب شاہ امم روشن زمانہ ہو گیا خم ہوئے شمس و قمر جشن ربیع النور ہے
اترا ہے قرآن سارا مدحت سرکار میں سمجھے کیا نجدی مگر، جشن ربیع النور ہے
سن کے آمد کی صدا غیض و حسد سےہو گیا پارہ دشمن کا جگر جشن ربیع النور ہے
مدحت خیر الوریٰ وردہ یوں ہی کرتی رہے اسکی جانب ہو نظر جشن ربیع النور ہے
از: شمیمہ رضویہ امجدی وردہ فریدی
فضل رب ہم کو ملا جشنِ ربیع النور ہے مرحبا صد مرحبا جشنِ ربیع النور ہے
آمنہ کے گھر میں جب تشریف لائے مصطفی جھومنے کعبہ لگا جشنِ ربیع النور ہے
یا حبیبِ کبریا، خیرالوریٰ، نور الھدیٰ ہر طرف چرچا ترا جشنِ ربیع النور ہے
نورِ حق کے نور سے سارا جہاں پرنور ہے مرحبا پھر آ گیا جشنِ ربیع النور ہے
کھل اٹھے مرجھائے دل مسرور ہے سارا جہاں بس وہابی جل رہا جشنِ ربیع النـور ہے
عرش پر دھومیں مچی ہیں فرش پر دھومیں مچی آ گئے ہیں مصطفیٰ جشنِ ربیع النور ہے
عاشقِ خیرالوریٰ یہ کہہ رہے ہیں جھوم کر نـور والا آ گیا جشنِ ربیع النـور ہے
یا الٰہی! ہے گناہوں میں گھری یہ “رضویہ” بخش دے اس کی خطا جشنِ ربیع النور ہے
از:ام نور رضویہ
کل جہاں ہے ضو فشاں جشنِ ربیع النّور ہے، دو مبارک بادیاں جشنِ ربیع النّور ہے۔
غنچے غنچے پر تبسم لہلہایا گلستاں، نغمہ زن ہے قدسیاں جشنِ ربیع النّور ہے۔
گیسوئے سرکار ﷺ سے مہکا ہر اک شے کا وجود، ہے معطر قلب و جاں جشنِ ربیع النّور ہے ۔
باعثِ فرحت ہے جشنِ عید میلادالنبی، لمحہ لمحہ شادماں جشنِ ربیع النّور ہے۔
گوشہ گوشہ نور سے معمور ہےکونین کا، ہے فضا گوہر فشاں ۔جشنِ ربیع النّور ہے
نور کی سرکار ہے جو مانگنا ہے مانگ لو، بھر لو خالی جھولیاں جشنِ ربیع النّور ہے۔
صدقہِ صبحِ بہاراں ہو عطا اب •سحر• کو دور ہوں تاریکیاں جشنِ ربیع النّور ہے.
?️سحر رضویہ
نور والا آگیا جشن ربیع النور ہے غنچئہ دل ہے کھلا جشن ربیع النور ہے
نور کی خیرات لینے کو گداگر آگئے بنٹتا ہےصدقہ ترا جشن ربیع النور ہے
آپ آئے نور ہر سو چھا گیا ظلمت چھٹی کل جہاں روشن ہوا جشن ربیع النور ہے
آمنہ بی بی کے گھر میں جگمگایا نور ہے حوروں نے نغمہ پڑھا جشن ربیع النور ہے
مرحبا یامصطفی اھلا و سھلا مرحبا کل جہاں میں گونج اٹھا جشن ربیع النور ہے
جشن میلاد النبی ہے ہر مسلماں شاد ہے دشمن دیں جل گیا جشن ربیع النور ہے
تھرتھرا کر بت گرے کعبہ خوشی سے جھوم اٹھا کیف سا اک چھا گیا جشن ربیع النور ہے
یاحبیبی مرحبا جدالحسینی مرحبا قلب عاشق کی صدا جشن ربیع النور ہے
بچہ بچہ کہہ اٹھا ہے مرحبا یا مصطفی آگئے خیرالوری جشن ربیع النور ہے
صف میں منگتوں کے کھڑی شاداں بھی ہے کاسہ لئے دے دو صدقہ نور کا جشن ربیع النور ہے
غزالہ شاداں صدیقی رضوی
گنگناتی ہے ہوا جشنِ ربیعُ النور ہے مسکرائی ہے فضا جشنِ ربیعُ النور ہے
اے ربیعُ النور تیری بارہویں تاریخ کو وجہِ این و آں ملا جشنِ ربیعُ النور ہے
آمنہ بی بی کے گھر میں نورِ حق جلوہ نما فضل رب سے ہو گیا جشنِ ربیع النور ہے
عرش تا فرشِ زمیں برسات ہے انوار کی آگئے نور الھدیٰ جشنِ ربیعُ النور ہے
بےسہارےغم کے مارےشادہوکرکہہ اٹھے مر حبا صلّ علیٰ جشنِ ربیع النور ہے
سرورِ کون و مکاں کی آمدِ پُر کیف پر مجرےکو کعبہ جھکا جشنِ ربیعُ النور ہے
ہیں بہت ہی شادماں حورو ملک جنّ و بشر قلبِ نجدی جل رہا جشنِ ربیعُ النور ہے
آمدِ فصلِ وُرودِ مصطفیٰ پر وجد میں جھوم کر بولی صبا جشنِ ربیعُ النور ہے
آمدِ ختم الرُّسل پر نارِ دوذخ بجھ گئی دَر ہوئے جنّت کے وا جشنِ ربیعُ النور ہے
دونوں عالم میں ہےفرحیں یہ صدائے جاں فزا مرحبا صد مرحبا جشنِ ربیعُ النور ہے
از : شمس الفرحین امجدی
خوبصورت ہے سماں ، جشنِ ربیع النور ہے سج گئے ہیں دو جہاں، جشنِ ربیع النور ہے
ہرطرف صلِ علیٰ صلِ علیٰ کا شور ھے آگئے وہ مہرباں ، جشنِ ربیع النور ھے
دھوم ھے عرشِ بریں پر، نغمہ خواں حور و مَلک آگئے جانِ جہاں ، جشنِ ربیع النور ھے
آمدِ سرکار سے سرشار ہیں سب عالمیں ہر کوئی ہے شادماں ، جشنِ ربیع النور ہے
جھوم کر آئیں بہاریں ، آمنہ بی بی کے گھر ہو گئی رخصت خزاں ، جشنِ ربیع النور ہے
چاند تارے جگمگائے وقتِ میلاد النبی جھلملائی کہکشاں، جشنِ ربیع النور ھے
بن گئے صحرا بھی گلشن آمدِ محبوب پر کیا معطر ھے جہاں، جشنِ ربیع النور ھے
“ناز” فرمانے لگا خود خالق و ربِ ہمہ بحرِ رحمت ھے رواں، جشنِ ربیع النور ھے
سمیعہ ناز لیڈز ، برطانیہ یوکے
چھا گیا ابرِ کرم جشنِ ربیع النور ہے کھل اٹھے دل ایک دم جشنِ ربیع النور ہے
آپ ﷺکے دیوانوں نے محفل سجائی نور کی مٹ گئے رنج و الم جشنِ ربیع النور ہے
عرش پر دھومیں مچی ہیں آمدِ سرکار ﷺ کی سج گئے باغِ ارم جشنِ ربیع النور ہے
آمنہ بی بی کا آنگن جگمگایا نور سے جب پڑے ان ﷺکے قدم جشنِ ربیع النور ہے
عیدِ میلاد النبی کی رونقیں ہیں چار سو مسکرائی چشمِ نم جشنِ ربیع النور ہے
مرحبا یا مصطفی کا سن کے نعرہ ہر طرف نجدیوں کا نکلا دم جشنِ ربیع النور ہے
آمدِ سرکار پر محرابِ کعبہ جھک گئی مہر و انجم بھی ہیں خم جشنِ ربیع النور ہے
آپﷺ ہیں محبوبِ حق اور دو جہاں کی شان ہیں نازش و رشکِ ارم جشنِ ربیع النور ہے
آمدِ محبوب کا صدقہ ملے عروہ کو بھی دور ہوں سب اس کے غم جشنِ ربیع النور ہے
عائشہ عروہ قا دریہ
جگمگایا ہر نگر جشنِ ربیع النور ہے کھل اٹھا برگ و شجر جشنِ ربیع النور ہے
آگۓ طیبہ کے والی مرحبا صد مرحبا سج گیا ہے ہر نگر جشنِ ربیع النور ہے
ہر طرف چھائی ہوئی ہے روشنی ہی روشنی سج گیا ہے سب کا گھر جشنِ ربیع النور ہے
ہو شہا اب ہم غریبوں پر کرم کی اک نظر اب ہو طیبہ کا سفر جشنِ ربیع النور ہے
میں درِ سرکار پر نعتیں سناٶں جھوم کر ہو دعا میں بھی اثر جشنِ ربیع النور ہے
عیدِ میلاد النبی پر کس قدر مسرور ہوں مصطفیٰ کو ہے خبر جشنِ ربیع النور ہے
میں لکھوں آقا ﷺ کی نعتیں زندگی بھر اس طرح کر دو انعم پر نظر جشنِ ربیع النور ہے
انعم فاطمہ نوری
سج گیا سارا نگر جشن ربیع النور ہے صرف ان کی بات کر جشن ربیع النور ہے
چارسو ہے بارش انوار ونکہت دیکھیے مہکا مہکا ہے سحر جشن ربیع النور ہے
ان کے دیوانے نہایت شاد اور مسرور ہیں جل اٹھے اہل شرر جشن ربیع النور ہے
اپنے احباب واقارب سے ملیں اور بانٹیے عشق والفت کا گہر جشن ربیع النور ہے
گونج ہے اھلا وسھلا مرحبا کی چارسو شاد ہے ہر اک بشر جشن ربیع النور ہے
چھوڑیے لہب و لعب اور اپنالمحہ کیجیے ان کی یادوں میں بسر جشن ربیع النور ہے
مجھ شکستہ حال پربھی اے شہنشاہِ زمن ہو کرم کی اک نظر جشن ربیع النور ہے
ہر طرف ہے برکتوں اور رحمتوں کاہی نزول ہے شجر بھی باثمر جشن ربیع النور ہے
اس لیے بحر مسرت میں ہے ڈوبا آج یہ ماریہ کا دل جگر جشن ربیع النور ہے
از ماریہ امان امجدی گونڈوی
مسکرائی ہے فضا جشن ربیع النور ہے باغ اُلفت کھل گیا جشن ربیع النور ہے
قلب مضطر کی صدا جشن ربیع النور ہے مرحبا صد مرحبا جشن ربیع النور ہے
ہم سے عاصی اور نکمّے کو نبھا نے کے لئے آگئے خیر الوری جشن ربیع النور ہے
کلیاں مہکیں گل بھی چٹکے کھیت لہرانے لگے چھائی ہے ہر سو گھٹا جشن ربیع النور ہے
مانگ لو جو مانگنا ہے، بالیقیں سرکار سے نعمتیں ھوں گی عطا جسن ربیع النور ہے
آمد سرکار ہےخوشیاں مناؤ عاشقو اور پڑھو صلی علی جشن ربیع النور ہے
چاند ہو یا شمس ہو یا ہوں ستارے مصطفیٰ پائی ہے تجھ سے ضیاء جشن ربیع النور ہے
بت گرے سب منھ کے بل اور تیرگی چھٹنے لگی جھومنے کعبہ لگا جشن ربیع النور ہے
محفل میلاد عرشی نے سجائی تو ملی درد سے اس کو شفاء جشن ربیع النور ہے
شفا قادری۔ عرشی
ہو مبارک مومنو! جشن ربیع النور ہے مژدہ باد اے عاصیو! جشن ربیع النور ہے
ہو گیا گھرگھر چراغاں ہر جہت روشن ہوئی تیرگی تو دور ہو! جشن ربیع النور ہے
چار جانب دھوم ہے سرکار کے میلاد کی بھاگ جاؤ مشکلو! جشن ربیع النور ہے
آمد سرکار ہے پرچم رسول پاک کا خوب لہراؤ کہو! جشن ربیع النور ہے
آمد خیرالوری ہے رنج و غم سب مٹ گئے مسکراؤ عاشقو! جشن ربیع النور ہے
رحمتیں رب کی لیے وہ رحمۃللعالمیں آ گیا ہے عاصیو! جشن ربیع النور ہے
بٹ رہی ہے طاہرہ خیرات ان کے نور کی جتنی چاہو لوٹ لو! جشن ربیع النور ہے
طاہرہ فاطمہ برکاتی
چاند کی یہ چاندنی جشن ربیع النور ہے دو جہاں کی روشنی جشنِ ربیع النور ہے
شاہِ دیں ، سلطانِ عالم کی جہانِ خلد سے ارض پر جلوہ گری جشنِ ربیع النور ہے
ذکرِ آیاتِ ولادت روز و شب کرتے رہیں کہ رہا قرآں یہی جشنِ ربیع النور ہے
‘ ذٰلکَ فلیفرحُوا ‘ جب حکم ہے اللہ کا کیوں نہ ہم کو ہو خوشی جشنِ ربیع النور ہے
تھامہ جب جبریئل نے پرچم نبی کی شان کا ساری دنیا بول اٹھی جشنِ ربیع النور ہے
خانہ کعبہ نے یہ تشہیر کی ہے جھوم کر آگئے میرے نبی جشنِ ربیع النور ہے
شش جہت سے آرہی ہے بس صدائے مرحبا پرضیاء ہے ہر گلی جشنِ ربیع النور ہے
دردمندوں کے لیے عیدِ مسرت ہے یہی غم کے ماروں کی خوشی جشنِ ربیع النور ہے
رب تعالیٰ کی جو ثرمنؔ نعمتِ کبریٰ ہوئے ذکر اُن کا ہر گھڑی ، جشنِ ربیع النور ہے
ثرمنؔ صدیقی قادریہ رضویہ
سب کی قسمت میں کہاں جشنِ ربیع النور ہے بس نصیبِ مومناں جشنِ ربیع النور ہے
از زمیں تا آسماں جشنِ ربیع النور ہے رونقِ کون و مکاں جشنِ ربیع النور ہے
کیف آور ہے سماں جشنِ ربیع النور ہے شادماں ہیں عاشقاں جشنِ ربیع النور ہے
انتہائی جوش و جذبے سے منایا کرتے ہیں عاشقوں کا کل جہاں جشنِ ربیع النور ہے
بارگاہِ سیدِ کونین ﷺ میں عشاق کی الفتوں کا ترجماں جشنِ ربیع النور ہے
جو ہوا میلاد پر خوش اس سے خوش آقا ﷺ ہوئے قربِ شاہِ مرسلاں ﷺ جشنِ ربیع النور ہے
لشکرِ ظلم و ستم نو دو گیارہ ہو گیا مژدہء امن و اماں جشنِ ربیع النور ہے
اپنے دامن میں نشاط و شادمانی کو لئے ہم سبھی کے درمیاں جشنِ ربیع النور ہے
دہر کے محراب میں فردوس ہر دم گونجتی آمدِ شہ ﷺ کی اذاں جشنِ ربیع النور ہے
فردوس فاطمہ اشرفی
نور چھایا ہر نگر جشنِ ربیع النور ہے کِھل اٹھے برگ و شجر جشنِ ربیع النور ہے
تاجدارِ انبیاء کے ذکر سے سجنے لگے عاشقوں کے سارے گھر جشنِ ربیع النور ہے
بالیقیں ہے عید میلادالنبی عیدوں کی عید راحتِ قلب و جگر جشنِ ربیع النور ہے
عاشقِ سرور کے لب پر مرحبا کی ہے صدا آ گیے خیر البشر جشنِ ربیع النور ہے
سج گئی جشنِ ربیع النور کی محفل جدھر رحمت رب ہے اِدھر جشن ربیع النور ہے
تیرگی نورِ نبی سے چھٹ گئی ہے دہر سے جگمگایا ہر نگر جشنِ ربیع النور ہے
ان کی آمد سے سبھی خلقِ خدا سرشار ہے ناز عرش و فرش پر جشنِ ربیع النور ہے
عروج فاطمہ اشرفی
کہہ رہی ہے آگہی جشنِ ربیع النّور ہے ہر طرف ہے روشنی جشنِ ربیع النّور ہے
خاک دانِ گیتی پر تشریف لائیں مصطفیﷺ محفلیں ہیں نعت کی جشنِ ربیع النّور ہے
رات بھر امید و حسرت نے سنبھالی آبرو صبح کی پہلی خوشی جشنِ ربیع النّور ہے
دو جہاں میں ہے رسولِ ہاشمی کا ذکرِ پاک نعت کی ہے نغمگی جشنِ ربیع النّور ہے
غم کے موسم میں بھی مجھ کو مسکرانا آگیا میری ساری زندگی جشنِ ربیع النّور ہے
نور والا آگیا نور کی سرکار ہے دور ہوئی تیرگی جشنِ ربیع النّور ہے
مجھ کو آقا ﷺ نے نوازا ہر مصیبت ٹل گئی دور ہوئی مفلسی جشنِ ربیع النّور ہے
آمدِ سرکار کا موسم سہانہ دیکھ کر یہ صبا کہنے لگی جشنِ ربیع النّور ہے
نور کے لفظوں کو بھی نوری سہارا مل گیا کھِل اٹھی ہے شاعری جشنِ ربیع النّور ہے
از نور فاطمہ مدنی قادری
ہر طرف تیری جھلک جشنِ ربیع النور ہے تیرے آنے سے مہک جشنِ ربیع النور ہے
روشنی پھیلی ہے ہر سو آمدِ سرکارﷺ پر سج گئے ارض و فلک جشنِ ربیع النور ہے
بٹ رہی ہیں نعمتیں سارا جہاں مسرور ہے گیت گاتے ہیں ملک جشنِ ربیع النور ہے
ہو گئ بے شک منور ساری کی ساری زمیں واہ کیا تیری دمک چشنِ ربیع النور ہے
آمدِ ماہِ محمد ﷺ کے سبب, سن لے قمر بڑھ گئی تیری چمک جشنِ ربیع النور ہے
ایک تو ماہِ رضا سے ہی جلے تھے نجدی سب چھڑکا پھر تونے نمک جشنِ ربیع النور ہے
منتظر کب تک تمہاری دید کی زیبا رہے اب دکھادو اک جھلک جشنِ ربیع النور ہے
زیبا فاطمہ بریلوی
سج گیا عرش بریں جشنِ ربیع النور ہے جگمگائی ہے زمیں جشنِ ربیع النور ہے
خوش ہیں بو بکر و عمر عثماں علی، حسنین بھی شاد ہیں سب اہلِ دیں جشنِ ربیع النور ہے
ہر طرف صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ کی گونج ہے آیا ہے موسم حسیں جشنِ ربیع النور ہے
آؤ مل کر ہم منائیں عیدِ میلاد النبی ﷺ آفریں صد آفریں جشنِ ربیع النور ہے
آمدِ سرکار کی عالم میں ہرسو دھوم ہے بس ہوا نجدی حزیں جشنِ ربیع النور ہے
مجرے کو کعبہ جھکا بت تھرتھرا کر گرگۓ آئے ختم المرسلیں جشنِ ربیع النور ہے
ان کی آمد سے ملےگی ہم کو بخشش کی سند دل کو ہے کامل یقیں جشنِ ربیع النور ہے
کعبہ کی چھت پر لگانے کے لیے پرچم حسیں آگیے روح الامیں جشنِ ربیع النور ہے
سامنے اسما کے جب آقا کا در ہو اخترم دم نکل جائے وہیں جشنِ ربیع النور ہے
اسماء خانم اختری
جگمگا اٹھا جہاں، جشن ربیع النور ہے مرحبا کی ہے صدا، جشن ربیع النور ہے
بام کعبہ، بیت اقصی اور مکان آمنہ سب پہ ہے پرچم لگا جشن ربیع النور ہے
روشنی پھیلی ہے ہرسو آمد سرکار کی اور معطر ہے فضا جشن ربیع النور ہے
غم کےبادل چھٹ گئےخوشیاں میسر ہوگئیں آئ صبح جانفزا جشن ربیع النور ہے
چاند تارے آگئے خیرات لینے نور کی نور کا ہے در کھلا جشن ربیع النور ہے
آمنہ کے گھر میں آقا کی ولادت ہوگئ صبح صادق نے کہا جشن ربیع النور ہے
کعبہ نے جھک کر سلامی دی مرے سرکار کو سب ملائک نے کہا جشن ربیع النور ہے
پیاری صورت دیکھ کر بی آمنہ نے کہہ دیا ہے یہ ٹکڑا چاند کا جشن ربیع النور ہے
ماریہ سو لاکھ بھیجو پیارے آقا پر درود مرحبا صد مرحبا جشن ربیع النور ہے
ماریہ قادری رضوی (گھوسی)