جس طرف ان کی نظر ہو جائے گی
رحمت حق بھی ادھر ہو جائے گی
جب کرم سرکار کا ہو جائے گا
عشق کی منزل بھی سَر ہو جائے گی
بس انہیں ہر دم پکارے جائیے
ایک دن ان کی نظر ہو جائے گی
چھیڑ کر ذکرِ مدینہ دیکھئے
بیکلی خود چارہ گر ہو جائے گی
راستہ روکیں نہ میرا مشکلیں
میرے آقا کو خبر ہو جائے گی
واسط ان کا دعا میں شرط ہے
کار گر اور با اثر ہو جائے گی
سبز گنبد کا تصور کیجئے
شام ِ غم رشک ِ سحر ہو جائے گی
سر جھکے گا تو نہ اٹھے گا کبھی
نا توانی خاکِ کی رحمت دیکھنا
رحمتِ عالم کی رحمت دیکھنا
ہر جگہ سینہ سپر ہو جائے گی
بھیجئے سرکار پر دائم درود
ہو عبادت معتبر ہو جائے گی
ان کی چاہت میں کمی آئی اگر
بندگی نا معتبر ہو جائے گی
بن کے دیکھ ان کا گدا یہ کائنات
پھر ترے زیرِ اثر ہو جائے گی
لبِ اگر سل جائیں گے خاؔلد مرے
ترجماں یہ چشم ِ تر ہو جائے گی