جس بھکاری کو کیا آپ کی رحمت نے نہال
بخدا اس کے قدم چومتا ہے اوج کمال
اس توجّہ کے تصّدق ہے اُنہیں کتنا خیال
سینکڑوں غم ہیں مگر پھر بھی نہیں کوئی ملال
سوچتا رہتا ہوں ہر وقت وہ کیسے ہوں گے
ڈوبنے دیتا نہیں جن کا مصیبت میں خیال
ایسا آئینہ ہے حُسن ِ رُخ محبوب ِ خدا
جس کے جوہر میں ہے موجود مصّور کا جمال
حوصلے اُن کے کرم نے ہی دیئے ہیں ورنہ
ان کی تعریف کروں یہ تو نہیں میری مجال
وہ تو مائل بہ کرم ہیں یہ گوارا ہی نہیں
اُن کے دربار میں پھیلائے کوئی دستِ سوال
اے خدا تجھ کو تیری بندہ نوازی کی قسم
دلِ بے تاب کو دے عشقِ عمر سوزِ بلال
حسن و خوبی میں وہ یکتا ہیں کرم میں یکتا
اُن سا بے مثل ہے کوئی نہ کوئی اُن کی مثال
عشق ِ سرکار ِ مدینہ کے تصّدق دل و جاں
یہ عُروج ایسا ہے ممکن نہیں جس کو زوال
جب کبھی زینت ِ لب نعت کے اشعار بنے
اُن کے جلوے نظر آئے سرِ محرابِ خیال
ان کے دیدار سے محروم نہیں رہ سکتا
آنکھیں اشکوں سے کرے پاک جو مشتاقِ جمال
دیکھ سرکار نے کیا کیا نہیں بخشا خاؔلد
ایک ہی بار تو پھیلا تھا ترا دستِ سوال