نبی کے نام پہ سوجاں سے جو قربان ہوتے ہیں خدا شاہد وہی تو صاحب ِ ایمان ہوتے ہیں جو ان کے ذِکر کی محفل سجاتے ہیں محبت سے رسول اللہ ان کے گھر میں خود مہمان ہوتے ہیں
جذبہءِ عشقِ سرکار کام آگیا ان کا احسان ہے حاضری ہوگئی
بے طلب دامن ِ آرزو بھر گیا پوری ہر ایک اپنی خوشی ہوگئی
ہجر کی ظلمتوں میں سحر ہوگئی دور آفاق سے تیرگی ہوگئی
سبز گنبد پہ قرباں نظر جب ہوئی ہر حجاب اٹھ گیا روشنی ہوگئی
کیا بتاؤں میں آقا کے لطف وکرم کیا بیاں ہو کرم کا خدا کی قسم
ان کی رحمت نے اتنا نوازا مجھے ہر طلب سے طبیعت غنی ہوگئی
ان کے در سے شفاعت کی پائی سند میری ہستی کا حاصل ہیں وہ ساعتیں
سایہ دامن مصطفی مل گیا پاک ہر عیب سے زندگی ہوگئی
بندگی آشنا بندگی سے نہ تھی نسبت خاص کچھ روشنی سے نہ تھی
ان کے قدموں میں جب میں نے سر رکھ دیا میری ہستی کی معراج بھی ہوگئی
شرمِ عصیاں لئے ان کے در پر گئے زخم تھے دل کے وہ سب بھر گئے
جھوم کر ابر رحمت برسنے لگا دور سب روح کی تشنگی ہوگئی
مل گئی دل کو تابندگی سر مدی کیف میں کھوگئی زندگی
ان کے در سے نظر جب سے ہٹتی نہیں بندگی بھی مری بندگی ہوگئی
جان شان ِ کریمی پہ قربان ہےہم فقیروں کا خاؔلد یہ ایمان ہے
بے نیاز ِ دو عالم اسے کردیا جس کی جانب نظر آپ کی ہوگئی