جبین شوق کو جب مصطفیٰﷺ کے در سے ٹکرایا ستارہ میری قسمت کامہ و خاور سے ٹکرایا
کریمی ان کاشیوہ ہے وہی ہیں رحمت عالم بھریں گی جھولیاں سر کو جو ان کے در سے ٹکرایا
ہزاروں زندگی قربان ہوجاتی ہیں ایسوں پر خدا کے واسطے جن کا گلا خنجر سے ٹکرایا
ستارہ ہم گنہگاروں کی قسمت کا چمک اٹھا نبیﷺ نے حشر میں جب سرخدا کے در سے ٹکرایا
فضا میں اس کی اڑتی دھجیاں دیکھی زمانے نے کوئی بدبخت جب بھی شافع محشر سے ٹکرایا
زمانہ جانتا ہے، ہے عیاں سارے زمانے پر ہوا فِی النَّار جو اللہ کے دلبر سے ٹکرایا
ہوئے ہیں آہینی ابواب بھی دونیم اے اخؔتر کہ جب دست علی شیر خدا خیبر سے ٹکرایا