جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی
وہ دن آئے گا تکمیل ِ مذاق ِ بندگی ہوگی
سدا حدِ نظر میں ہی رہے یہ گنبد خضریٰ
مرے آقا مرے سرکار بندہ پروری ہوگی
اجل آ کر سُنا ئے آپ کے دیدار کا مژدہ
خوشی سے جان دیں گے سامنے جب زندگی ہوگی
میں سمجھوں گا مری فریاد بھی سرکار تک پہنچی
مری سرکار کے روضے پہ جس دن حاضری ہوگی
دلوں کو نورِ عشق مصطفی سے جگمگائے لیجئے
یہ کام آئے گا مرقد میں اسی سے روشنی ہوگی
سکونِ دل میسر ہو نہیں سکتا زمانے کو
نہ جب تک دامنِ سرکار سے وابستگی ہوگی
ہماری بے سرد سامانیوں کی لاج رکھ لینا
کہیں رُسوا نہ ہوجائیں بڑی شر مندگی ہوگی
تمہیں محسوس ہوگی لذتِ سجدہ دم سجدہ
جو عشق ساقئ کوثر کی دل میں چاشنی ہوگی
یہ ان کے در پہ سر رکھ کر کہوں گا ایک دن خاؔلد
یہ ہے آداب حسن بندگی یوں بندگی ہوگی