جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا
میں نے دیدار ِ خدا کا بھی قرینہ دیکھا
دِلِ بینا ہو تو سرکار کا دَر دُور نہیں
آنکھ والوں نے جہاں چاہا مدینہ دیکھا
لاج رکھ لی تری رحمت نے گنہ گاروں کی
شرمِ عصیاں کا جو ماتھے پہ پسینہ دیکھا
عِشقِ سرکار میں مر مر کے جئے جاتے ہیں
اُن کے عشاق کے جینے کا قرینہ دیکھا
مل گیا جِس کو مدینے کی گدائی کا شرف
اُس کی جھولی میں دو عالم کا خزینہ دیکھا
یہ بھی ہے معجزۂ عِشقِ رسولِ اکرم
دُور رہ کر بھی مرے دِل نے مدینہ دیکھا
مجھ سے کہتی ہے مری حَسرت دیدار طلب
تو نے کیا دیکھا جو خاؔلد نہ مدینہ دیکھا