جان و دِل سے ہوں میں فدائے حضور
بد سہی، ہوں مگر گدائے حضور
مرا ذوق ِ طلب ہے سَب سے جدا
کچھ نہیں چاہتا سوائے حضور
آئیں آنکھوں میں میرے دِل میں رہیں
دونوں گھر ہیں مرے برائے حضور
اِس سے بڑھ کر نہیں کوئی دَولت
مجھ کو مل جائے خاکِ پائے حضور
اپنی رودادِ غم کہوں کس سے
میرا کوئی نہیں سِوائے حضور
لاج رکھ لو مری گدائی کی ! ! !
بے نوا کس کے درپہ جائے حضور
جب پکارا کسی نے مشکل میں
نا خدا بن کے آپ آئے حضور
بخش دے گا حضور کے صدقے
مہر باں ہے بہت خدائے حضور
بخشیں خاؔلد کو اِذنِ پا بوسِی
بار یابی کا دِن بھی آئے حضور