تھی جن کے نام سے ہلچل جہاں کے تاجداروں میں ہوئے ہیں وہ فدائی بھی نبیﷺ کے جانثاروں میں
کہاں وہ دلکشی گلزارِ جنت کی بہاروں میں جو رنگینی، جو نزہت ہے عرب کے خارزاروں میں
حضورِ مصطفیٰﷺ سُوئے ادب ہے لب کشائی بھی میں دل کی بات کہتا ہوں اشاروں ہی اشاروں میں
نبیﷺ کی خاکِ پا کے شوخ ذرّے اُڑتے پھرتے ہیں کہاں سے آگئیں تابانیاں ورنہ ستاروں میں
گزر جاتا ہے جس جانب بھی دیوانہ محمدﷺ کا بچھاتے ہیں فرشتے اپنی آنکھیں رہگزاروں میں
زمانے بھر کے میکش لغزشیں کرتے ہیں مَے پی کر مگر کیفِ خدا بینی ہے اُن کے بادہ خواروں میں
ہجومِ انبیاء میں یوں ہیں ختم المرسلیںﷺ اختؔر کہ جیسے چودھویں کا چاند روشن ہو ستاروں میں