تو نوازے اگر اے ذَوقِ نظارا مجھ کو
میں جِدھر جاؤں نظر آئے مدینہ مجھ کو
میری آنکھوں میں سمٹ آتا ہے اللہ کا جمال
جب بھی آتا ہے خیال شہ بطحا مجھ کو
بھر گئی دولت ِ کونین سے میری جھولی
جب شہنشاہ ِ مدینہ نے نوازا مجھ کو
رہ گیا مری خطاؤں کا سرِحشر بَھرم
مل گیا آپ کے دامن کا سہارا مجھ کو
آ گئے میری مسیحائی کو رشکِ عیسیٰ
دیکھتی رہ گئی حیرت سے یہ دنیا مجھ کو
روکشِ خُلد ہے سرکار کے روضے کی ہوا
خُلد زاہد کو مبارک ہو، مدینہ مجھ کو
اپنی قسمت پہ مجھے ناز نہ کیوں ہو خاؔلد
لوگ کہتے ہیں غلام ِ شہ بطحا مجھ کو