تو حدودِ فکر سے ماوریٰ تو جمالِ ذات کا آئینہ ہے تِرا جمال خدا نما مرے ذکر و فکر کا آسرا
بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ
نہیں کچھ عروج کی انتہا نہیں تجھ سا کوئی بھی دوسرا تو ہی ابتدا تو ہی انتہا نہ جدا خدا سے نہ تو خدا
بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ
توحبیب ِ ربّ ِ الٰہ ہے یہی کہکشاں تری راہ ہے تو حقیقتوں کا گواہ ہے یہ دوائے زخم ِ گناہ ہے
بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ
ہے عروج ِ فکر بھی سر نجم ہے جہانِ حُسن ِ کا تو بھرم تو ہے جانِ جاں تو ہے یم بہ یم ہے ہر ایک سمت رُخِ کرم
بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ
ہے بہت کشادہ اماں تری ہے تجھی سے حُسنِ شگفتگی ہے تجھی سے قلب میں روشنی ہے وظیفہ دل و جاں یہی
بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ
تو جہاں ہے کوئی وہاں نہیں ہیں گدائے حُسنِ سبھی حسیں تری ذات مصدرِ ہر یقین تو اساسِ صدق ہے تو امیں
بلغ العُلٰی بکمالہٖ کشف الدجٰی بجمالہٖ حسنت جمیع خصالہٖ صلو علیہ وآلہٖ
تو ہر اک نہاں میں عیاں بھی ہے
تو ہر اک عیاں میں نہاں بھی ہے
تو مدار ِ دورِ زماں بھی
یہی خاؔلد اپنی اذاں بھی ہے
بلغ العُلٰی بکمالہٖ
کشف الدجٰی بجمالہٖ
حسنت جمیع خصالہٖ
صلو علیہ وآلہٖ