تمہارا نام لبوں پر ہے دل کو راحت ہے
اسی کے صدقے مری زندگی سلامت ہے
اگر یہ نام ضمانت بنے نہ رحمت کی
تو سانس لینا بھی مرے لیے قیامت ہے
شوق ِ طیبہ ہے تو پھر گھر سے نکل کر دیکھو
کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے چل کر دیکھو
ہفت کشور کے سلاطین سلامی دیں گے
سائیہ دامن سرکار میں پل کر دیکھو
تم سے بھی پیار کرے گا یہ زمانہ سارا
ان کے پیمانہء اخلاص میں ڈھل کر دیکھو
ابھی اچھا ہو وہ آزاد نہ ہو جس کا علاج
خاکِ طیبہ تنِ بیمار پہ مل کر دیکھو
ہو نہ جائے کہیں برباد کمائی ساری
راہِ طیبہ میں قدم رکھنا سنبھل کر دیکھو
اب کے بھی طیبہ میں حالات نے جانے نہ دیا
رہ گئے دل میں ہی ارمان مچل کر دیکھو
خلد کیا ہے یہ سمجھ جاؤ گے تم بھی خاؔلد
آتشِ الفتِ سرکار میں جل کر دیکھو