تم چلو ہم چلیں سب مدینے چلیں
جانب طیبہ سب کے سفینے چلے
میکشو! آئو آئو مدینے چلیں
بادۂ خلد کے جام پینے چلیں
جی گئے وہ مدینے میں جو مرگئے
آئو ہم بھی وہاں مر کے جینے چلیں
زندگی اب سرِ زندگی آگئی
آخری وقت ہے اب مدینے چلیں
شوقِ طیبہ نے جس دم سہارا دیا
چل دئیے ہم کہا بے کسی نے چلیں
طائرِ جاں مدینے کو جب اُڑ چلا
زندگی سے کہا زندگی نے چلیں
جانِ نو راہِ جاناں میں یوں مل گئی
آنکھ میچی کہا بے خودی نے چلیں
راہِ طیبہ میں جب ناتواں رہ گئے
دل کو کھینچا کہا بے کلی نے چلیں
خاکِ طیبہ میں اپنی جگہ ہوگئی
خوب مژدہ سنایا خوشی نے چلیں
بے تکلف شہِ دو جہاں چل دئیے
سادگی سے کہا جب کسی نے چلیں
اگلے پچھلے سبھی خلد میں چل دئیے
روزِ محشر کہا جب نبی نے چلیں
ان کی شانِ کرم کی کشش دیکھنا
کاسہ لے کر کہا خسروی نے چلیں
اخترِؔؔ خستہ بھی خلد میں چل دیا
جب صدا دی اسے مرشدی نے چلیں