تم پر نثار ہونے کو آئی ھے چاندنی تاروں کے پھول نذر کو لائی ہے چاندنی
اے نازنینِ حقﷺ! تِری بزمِ جمال سے سورج نے دھوپ چاند نے پائی ہے چاندنی
یاد آگئی ہے تابشِ رخسارِ مصطفیٰﷺ کیا سرد آگ دِل میں لگائی ہے چاندنی
وہ لب کُھلے کہ نور کا چشمہ اُبل پڑا وہ مسکرا دیئے ہیں کہ چھائی ہے چاندنی
طیبہ کی خاک سے پئے کسبِ تجلیات گردوں سے فرش پر اُتر آئی ہے چاندنی
کرنا سلام عرض مدینے کے چاندﷺ سے تابابِ نور تیری رسائی ہے چاندنی
شاید ملا ہے غازۂ خاکِ درِ حبیبﷺ کیا تیرا روپ تیری صفائی ہے چاندنی
تو اپنی چاندنی مہِ کامل سمیٹ لے مجھ کو تو رب کے چاند کی بھائی ہے چاندنی
وہ ذرّہ بن کے ماہِ مبیں ضوفشاں ہوا جس نے خدا کے چاند سے پائی ہے چاندنی
روشن ہے تجھ سے شب‘ تو جمالِ حبیبﷺ سے میں نے بھی بزمِ نعت سجائی ہے چاندنی
اختؔر ہے تابناک ہر اِک گوشۂ حیات ماہِ عرب کی دل میں سمائی ہے چاندنی