تسلئ دلِ ناشاد فرمائی نہیں جاتی حضور اب خواب میں بھی شکل دکھلائی نہیں جاتی
نہیں جاتا مرا شوقِ تلاش کوچۂ جاناں نہیں جاتی تمنائے جبیں سائی نہیں جاتی
ضرورتِ ہے کمالِ جذب کی راہِ محبت میں زمین کوچۂ جاناں کہاں پائی نہیں جاتی
مرے آقاﷺ تری امت سے بخت و وقت روٹھے ہیں یہ گھتی ایسی الجھی ہے کہ سلجھائی نہیں جاتی
کہاں وہ شوقِ اظہار تمنائے دل محزوں کہاں اک بات بھی ہونٹوں پہ اب لائی نہیں جاتی
تعالیٰ اللہ زیبائی وجہِ احمدِ مرسل کہ جلوے لا تُعدَ ہیں پھر بھی یکتائی نہیں جاتی
اگرچہ ہاتھ خالی ہیں مگر ہر شے کے والی ہیں خلیؔل ان کے گدا کی شانِ دارائی نہیں جاتی