وہ ہیں ممدوحِ خدا نام ہے جِن کا محمود جِن پہ اللہ تعالیٰ کا مسلسل درود دِل کی آنکھو سے حجابات اُٹھاؤ تو سہی پھر جہاں دیکھو گے پاؤ گے تم ان کو موجود
ترا جلوہ پیش ِ نظر رہے تجھے دیکھ کر میں جیا کروں
جہاں کوئی تیرے سِوا نہ ہو میں اسی فضا میں رہا کروں
رُخِ مصطفیٰ وہ کتاب ہے جو محبتوں کا نصاب ہے
وہی میرے پیش نظر رہے یہی رات دن میں پڑھا کروں
مری جس قدر ہیں ضرورتیں کہیں اس سے بڑھ کے نوازشیں
مجھے دے رہے ہیں وہ بے طلب میں دعا کروں بھی تو کیا کروں
تری یاد میری بہار ہے تیری یاد غم کا حِصار ہے
ترا شکر رحمت ِ دو جہاں میں کروں تو کیسے ادا کروں
جو کبھی نصیب ہو حاضری تو ملے نصیب کو یاوری
ترے سنگ ِ درپہ جھکا کے سر میں نمازِ عشق ادا کروں
مجھے اپنا جلوہ دکھائے جا میرے دل میں آکے سمائے جا
میں شراب ِ معرفتِ خدا ترا نام لے کے پیا کروں
مجھے اپنی راہ چلائے جا مرے حوصلوں کو بڑھائے جا
تری جستجو مری عید ہو تری جستجو میں رہا کروں
تری یاد ہی مرا تاج ہے تیری یاد غم کا علاج ہے
میرے دل میں تیرا ہی راج ہے تجھے یاد صبح و مسا کروں
مری خُلد خاؔلدِ بینوا یہی مدعا یہی التجا
میں نبی کی نعت لکھا کروں میں نبی کی نعت پڑھا کروں