منقبت ” زہرا وصدیق”
تجلیات کا محور ہیں زہرا و صدیق نوازشات کےخوگر ہیں زہرا وصدیق
نبی کےبعد یہ دونوں دکھائی دیتے ہیں بڑھے ہوؤں سےبھی بڑھ کرہیں زہرا و صدیق
خطا شعار!خطاؤں کو ان سے کیا نسبت تمھاری سوچ سے برتر ہیں زہرا وصدیق
یہی تودوہیں وجود نبی سے اقرب تر نگاہ ناز میں خوشترہیں زہرا و صدیق
زناں میں ان کاتومردوں میں ان کامثل نہیں بلند و بالا و بہتر ہیں زہرا وصدیق
ہیں اپنی شان میں یکتایہ بزم خوباں میں کمالِ شان میں ازہر ہیں زہرا و صدیق
کسی کوان کے تعارف کی کیا ضرورت ہے کہ اپنےعرف میں اشھر ہیں زہرا وصدیق
انہیں کےسائےکاسایہ ہیں مہروماہ ونجوم کہ شمس سےبھی تواظھرہیں زہرا وصدیق
طواف کیوں نہ کرے روضہ مقدس کا مرے خیال کے رہبر ہیں زہرا وصدیق
چراغ رشد و ہدایت ہےملتمس ان سے کہ نور شہ سے منور ہیں زہرا وصدیق
یہ روحِ سرور عالم کی ہے مہک شہزاد جو مشکِ ترسے معطر ہیں زہرا وصدیق
گدائےباب جبریل،شہزادمجددی جمعہ 3.7.20