بہارِ جاں فزا آئے نسیمِ بوستاں آئے حلیمہ تیری کٹیا میں گلستانِ جناں آئے
صدائے مرحبا صد مرحبا گونجی جہاں بھر میں مبارک ہو مبارک سرورِ کون و مکاں آئے
مہکتا ہے چمکتا ہے دمکتا ہے وہ کاشانہ مرے آقا مرے مولٰی مرے دلبر جہاں آئے
یہ سن کر دوڑ آیا ہے قمر کاسہ لئے در پر جنابِ آمنہ کی گود میں وہ ضو فشاں آئے
وہ عبداللہ کے نورِ نظر اور کل جہاں کی جاں کہ وجہہ دو جہاں بن کر شہنشاہِ زماں آئے
چلی جب لے کے مکّے سے حلیمہ گود میں انکو فدا ہونے کو قدموں پہ زمین و آسماں آئے
نبی سرور سے پہلے راج تھا ظلم و ستم کا ہی وہ آئے تو جہاں میں دوڑ کر امن و اماں آئے
نبی خاتم نبی ہادی نبی طہ نبی یسیں بتانے سب جہاں بھر کو ہدایت کے نشاں آئے
یہ دربارِ محمد ہے یہاں پر ہاتھ پھیلائے زمیں آئے زماں آئے چنیں آئے چناں آئے
ترے فرمان پر مٹّھی میں کنکر بول اٹھتے ہیں تو چاہے تو زباں آئے تو چاہے تو بیاں آئے
خلیل اللہ کلیم اللہ نجی اللہ صفی اللہ سبھی کہنے لگے آئے ہماری عز و شاں آئے
وہ جنکے دم قدم سے ہی زمانہ نور ہے اختر وہ ہی شمس الضحیٰ آئے وہ ہی نورِ فشاں آئے
✍️ سعدیہ بتول کوثر اشرفی