بڑے لطیف ہیں نازک سے گھر میں رہتے ہیں میرے حضورﷺ میری چشم تر میں رہتے ہیں
ہمارے دل میں ہمارے جگر میں رہتے ہیں انہی کے گھر ہیں یہ وہ اپنے گھر میں رہتے ہیں
یہ واقعہ ہے لباسِ بشر بھی دھوکا ہے یہ معجزہ ہے لباسِ بشر میں رہتے ہیں
مقام ان کا نہ فرش زمیں نہ عرش بریں وہ اپنے چاہنے والوں کے گھر میں رہتے ہیں
ملائکہ بھی عقیدت سے دیکھتے ہیں انھیں جو خوش نصیب نبیﷺ کے نگر میں رہتے ہیں
یقین والے کہاں سے چلے کہاں پہنچے جواہل شک ہیں اگر میں مگر میں رہتے ہیں
خدا کے نور کو اپنی طرح سمجھتے ہیں یہ کون لوگ ہیں کس کے اثر میں رہتے ہیں
رہیں وہ اپنوں سے غافل ارے معاذ اللہ خوشا نصیب ہم ان کی نظر میں رہتے ہیں
وہ اور ہی تھا جو قوسین پر نظر آیا مَلک تو اپنی حد بال وپر میں رہتے ہیں
جو اخؔتر ان کے تصور میں صبح و شام کریں کہیں بھی رہتے ہوں طیبہ نگر میں رہتے ہیں