بوالہوس سُن سیم و زر کی بندگی اچھی نہیں
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
سروری کیا چیز ہے ان کی گدائی کے حضور
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
انکی چوکھٹ چوم کر خود کہہ رہی ہے سروری
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
سروری خود ہے بھکارن بندگانِ شاہ کی
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
سروری پاکر بھی کہتے ہیں گدایانِ حضور
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
تاج خود را کاسہ کردہ گوید ایں جا تاجور
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
تاج کو کاسہ بناکر تاجور کہتے ہیں یوں
ان کے در کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
مفتی اعظم یکے از مردمانِ مصطفیٰ
اس رضائے مصطفیٰ سے دشمنی اچھی نہیں
حجتہ الاسلام اے حامدؔ رضا بابائے من
تم کو بن دیکھے ہماری زندگی اچھی نہیں
خاکِ طیبہ کی طلب میں خاک ہو یہ زندگی
خاکِ طیبہ اچھی اپنی زندگی اچھی نہیں
آرزو مندانِ گل کانٹوں سے بچتے ہیں کہیں
خارِ طیبہ سے تری پہلو تہی اچھی نہیں
دشت طیبہ کے فدائی سے جناں کا تذکرہ
جو رلا دے خون ایسی دل لگی اچھی نہیں
دشت طیبہ چھوڑ کر میں سیر جنت کو چلوں
رہنے دیجے شیخ جی دیوانگی اچھی نہیں
جو جنونِ خلد میں کووّں کو دے بیٹھے دھرم
ایسے اندھے شیخ جی کی پیروی اچھی نہیں
عقل چوپایوں کو دے بیٹھے حکیم تھانوی
میں نہ کہتا تھا کہ صحبت دیو کی اچھی نہیں
یادِ جاناں میں معاذ اللہ ہستی کی خبر
یادِ جاناں میں کسی سے آگہی اچھی نہیں
شام ہجراں میں ہمیں ہے جستجو اس مہر کی
چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں
طوقِ تہذیب فرنگی توڑ ڈالو مومنو!
تیرگی انجام ہے یہ روشنی اچھی نہیں
شاخِ گل پر ہی بنائیں گے عنادِل آشیاں
برق سے کہہ دو کہ ہم سے ضد تری اچھی نہیں
جو پیا کو بھائے اخترؔ وہ سہانا راگ ہے
جس سے نا خوش ہوں پیا وہ راگنی اچھی نہیں