بشر سے غیر ممکن ہے ثنا حضرت محمد کی خدا کرتا ہے خود قرآن میں مدحت محمد کی
پسند حق ہوئی صل علیٰ صورت محمد کی نہ کیوں دونوں جہاں کو دل سے ہوچاہت محمد کی
ہے مژوہ مومنوں کو مَنْ رَّأنِیْ قَدْرَأَلْحَقَّ خدا دیکھا جیسے حاصل ہوئی رویت محمد کی
بشر جن و ملک ہرگز نہیں ممکن کہ پہچانیں خدا ہی جانتا ہے رفعت و شوکت محمد کی
خدا سے اپنی امت کے لیے پوچھا جو موسیٰ نے تو فرمایا کہ افضل سب سے ہے امت محمد کی
ہوئے بت سرنگوں آتشکدہ میں زلزلہ آیا دلوں پر چھاگئی کفار کی ہیبت محمد کی
الہیٰ بندۂ ناچیز کی تجھ سے دعا یہ ہے ترقی پر رہے دل میں سدا الفت محمد کی
بھکاری نعمتوں سے بھر رہے ہیں جھولیاں اپنی مساکین جہاں پر وقف ہے دولت محمد کی
یہ رحمت ہے کہ دیتے ہیں دعائیں دشمنونکو بھی نرالی سارے عالم سے ہے ہر عادت محمد کی
چمکتی تھی وہ بجلی تیغ سلطانِ رسالت کی فرشتے دیکھتے تھے جنگ میں صولت محمد کی
بھرے ہیں جیب و داماں نعمتوں سے دونوں عالم کے مگر دینے سے بھر سکتی ہے کب نیت محمد کی
محبت رکھتے ہیں محبوب حق اپنے غلاموں کی خدا کو اس لیے محبوب ہے امت محمد کی
خدا اس واسطے قائم کرے گا بزم محشر کو کہ دیکھیں اولین و آخریں عزت محمد کی
دکھائی اپنی تیزی آفتاب حشر نے جس دم غلامان نبی پر چھاگئی رحمت محمد کی
گنہگارو کہاں پھرتے ہو سرگرداں ادھر آؤ تمہاری جستجو میں پھرتی ہے رحمت محمد کی
جسے کہتے ہیں محشر عید ہے وہ اہلسنت کی کبھی دیکھیں گے حق کو اور کبھی صورت محمد کی
بنائے جائیں گے مہماں غلامان رسول اللہ ٹھہرنے کو ملے گی حشر میں جنت محمد کی
نہ کیوں ہو ناز قسمت پر اگر اس طرح دم نکلے زمیں پر میرا سر ہو سامنے تربت محمد کی
دعا ہے یہ جمیلِ قادری کی حق تعالیٰ اسے رہے کونین میں ہم پر فزوں شفقت محمد کی
غزل اک اور بھی پڑھ اے جمیلِ قادری رضوی کہ برسے جھومکر حضار پر رحمت محمد کی
قبالۂ بخشش