بدن تھا آپ کا کان تجلی عیاں چہرہ پہ تھی شان تجلی
تصور کس کی صورت کا بندہ ہے کہ چھایا دل پر سامان تجلی
رسول اللہ ﷺ کے نور جبیں کو بجائے گر کہیں جان تجلی
رخ پر نور پر مابون کا عالم بہار سنبا ستان تجلی
برو دوش وسر دست مبارک ستونِ نور ارکان تجلی
قد عالی کی موزونی سے کبھی سہی سرو گلستان تجلی
نہ تھا کچھ تشش دیدار سے کم در د دندان کا لمعان تجلی
نکلنے سے ہوا ٹپکے کی ثابت کم تھی برق جولان تجلی
نہ دیکھا آہ دیدار مبارک رہا کافی کو ارمان تجلی