بدل یا فرد جو کامل ہے یا غوث تِرے ہی در سے مستکمل ہے یا غوث
جو تیری یاد سے ذاہل یا غوث وہ ذکر اللہ سے غافل ہے یا غوث
اَنَا السَّیَّاف سے جاہل ہے یا غوث جو تیرے فضل پر صائل ہے یا غوث
سخن ہیں اصفیا، تو مغزِ معنیٰ بدن ہیں اولیا، تو دل ہے یا غوث
اگر وہ جسمِ عرفاں ہیں تو تو آنکھ اگر وہ آنکھ ہیں تو تل ہے یا غوث
اُلوہیّت نبوّت کے سوا تو تمام افضال کا قابل ہے یا غوث
نبی کے قدموں پر ہے جز نبوّت کہ ختم اس راہ میں حائل ہے یا غوث
اُلوہیّت ہی احمد نے نہ پائی نبوّت ہی سے تو عاطل ہے یا غوث
صحابیّت ہوئی پھر تابعیت بس آگے قادری منزل ہے یا غوث
ہزاروں تابعی سے تو فزوں ہے وہ طبقہ مجملاً فاضل ہے یا غوث
رہا میدان و شہرستان عرفان تِرا رَمنا تِری محفل ہے یا غوث
یہ چشتی، سہروردی، نقشبندی ہر اک تیری طرف مائل ہے یا غوث
تِری چڑیاں ہیں تیرا دانہ پانی تِرا میلہ تِری محفل ہے یا غوث
انھیں تو قادری بیعت ہے تجدید وہ ہاں خاطی جو مستبدل ہے یا غوث
قمر پر جیسے خور کا یوں تِرا قرض سب اہلِ نور پر فاضل ہے یا غوث
غلط کردم تو واہب ہے نہ مقرض تِری بخشش تِرا نائل ہے یا غوث
کوئی کیا جانے تیرے سر کا رتبہ کہ تلوا تاجِ اہلِ دل ہے یا غوث
مشائخ میں کسی کی تجھ پہ تفضیل بحکمِ اولیا، باطل ہے یا غوث
جہاں دشوار ہو وہمِ مساوات یہ جرأت کس قدر ہائل ہے یا غوث
تِرے خدّام کے آگے ہے اک بات جو اور اقطاب کو مشکل ہے یا غوث
اُسے اِدبار جو مُدْبر ہے تجھ سے وہ ذی اقبال جو مقبل ہے یا غوث
خدا کے در سے ہے مطرود و مخذول جو تیرا تارک و خاذل ہے یا غوث
ستم کوری وہابی، رافضی کی کہ ہندو تک تِرا قائل ہے یا غوث
وہ کیا جانے گا فضلِ مرتضیٰ کو جو تیرے فضل کا جاہل یا غوث
رضؔا کے سامنے کی تاب کس میں فلک وار اس پہ تیرا ظل ہے یا غوث
حدائقِ بخشش