بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں
اُسے ڈھوندے کیوں کوئی دربدر وہ ہیں جان سے بھی قریب تر
وہ نہاں بھی ہے وہ عیاں بھی ہے وہ چنیں بھی ہے وہ چناں بھی ہے وہی جب بھی تھا وہی اب بھی ہے وہ چھپا ہے پھر بھی چھپا نہیں
تیری ذات میں جو فنا ہوا وہ فنا سے نو کا عدد بنا جو اسے مٹائے وہ خود مٹے وہ ہے باقی اس کو فنا نہیں
دو جہاں میں سب پہ ہیں وہ عیاں دو جہاں پھر انسے ہوں کیوں نہاں وہ کسی سے جب کہ نہیں چھپے تو کوئی بھی انسے چھپا نہیں
ہر اک ان سے ہے وہ ہر اک میں ہیں وہ ہیں ایک علم حساب کے بنے دو جہاں کی وہی بِنا وہ نہیں جو ان سے بنا نہیں
کوئی مثل ان کا ہو کس طرح وہ ہیں سب کے مبدا و منتہےٰ نہیں دوسرے کی جگہ یہاں کہ یہ وصف دو کو ملا نہیں
تیرے در کو چھوڑ کدھر پھروں تیرا ہو کہ کس کا منہ تکوں تو غنی ہے سب تیرے در کے سگ وہ نہیں جو تیرا گدا نہیں
کرو لطف مجھ پہ خسروا کہ چھڑا دو غیر کا آسرا نہ تکوں کسی کو تیرے سوا کہ کسی سے میرا بھلا نہیں
یہ تمہارا سالکؔ بے نوا مرض گناہ میں ہے مبتلا تم ہی اس بُرے کو کرو بھلا کہ کوئی تمہارے سوا نہیں