ازنگاہ مصطفیﷺ
باغ میں نرگس ہے خنداں ازنگاہ مصطفیﷺ خوش ہے آہو دریبا باں ازنگاہ مصطفیﷺ میں نہیں نالاں و گریاں ازنگاہ مصطفیﷺ بڑھ رہی ہیں میری خوشیاں ازنگاہ مصطفیﷺ عاصیو آؤ چلو بخشش کی چادر اوڑھنے میں چلا طیبہ خراماں ازنگاہ مصطفیﷺ معصیت مٹنے لگی میرے نامے سے کہ ہے مغفرت رحمت بداماں از نگاہ مصطفیﷺ کچھ درودوں کی ہیں مالا کچھ سلاموں کے ہیں ہار کل بروز حشر ساماں از نگاہ مصطفیﷺ روز محشر غمزدوں کو کیا سہارا مل گیا مسکراہٹ ہے بہ دنداں از نگاہ مصطفیﷺ شافع روز جزا تشریف لائے دیکھئے اب سب ہی کے لب ہیں خنداں ازنگاہ مصطفیﷺ یارسول اللہﷺ کے نعرے لگاتے ہی رہو پھر نہیں ہوگے پریشاں ازنگاہ مصطفیﷺ ’’قادریم نعرہ شہ برکت اللہ می زنم‘‘ ہیں کرم مجھ پر نمایاں از نگاہ مصطفیﷺ نعت خوانی سے ملا تمغہ شفاعت کا مجھے ہوگیا کامل مسلماں از نگاہ مصطفیﷺ تو نے حافؔظ پالیا رستہ دخول خلد کا گاہ اُفتاں گاہ خیزاں از نگاہ مصطفیﷺ (۲۹ صفر المظفر ۱۴۳۹ھ/ ۱۹ نومبر ۲۰۱۷ء)
(درج بالا اشعار، علامہ عبد الرحمان جامی کی فارسی نعت ’’ازنگاہ مست تو‘‘ سے متاثر ہو کر اُسی زمین میں کہے)۔