رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے وابستہ ہو جو آپﷺ کے دامانِ کرم سے
للہ! کرم کیجیے، سرکارِ مدینہﷺ! دل ڈوب رہا ہے مِرا فرقت کے اَلم سے
آلامِ زمانہ کا بھلا اس میں گذر کیا آباد ہے جو دل شہہِ خوباںﷺ کے اَلم سے
لب پر ہو دُرود اور ہوں گنبد پہ نگاہیں ایسے میں بُلاوا مِرا آجائے عدم سے
منظور نہیں ہے کہ وہ پامالِ جبیں ہو یوں سجدہ کرایا نہ درِ پاک پہ ہم سے
دیدار کی اُمّید نہ ہوتی جو سرِ حشر بیدار نہ ہوتے کبھی ہم خوابِ عدم سے
بیٹھے ہیں یہاں چھوڑ کے نیرنگیِ عالم ہم کو نہ اٹھا حشر درِ شاہِ اممﷺ سے
دیکھو میری آنکھوں سے درِ شاہِ امم ﷺ کو آتی ہے صدا یہ در و دیوارِ حرم سے
یارب! دلِ تحسیؔں کی بھی بر آئے تمنّا آجائے بُلاوا درِ سرکارِ کرمﷺ سے