اے نقشِ نعلِ پاکِ نبیﷺ، یہ تیری وجاہت کیا کہنا جس نعل کی تُوتصویر بنا، اُس نعل کی عزت کیا کہنا
جن پیارے پیارے قدموں کی، پاپوش بنی، باپوس رہی ٹھنڈی ہوں مری آنکھیں جس سے، اُس نعل کی صورت کیا کہنا
وہ بھی تھے جنہوں نے خدمت کی، اُس نعلِ پاک محمد ﷺ کی اُن روشن قسمت والوں کا، یہ تاجِ سعادت کیا کہنا
ہے ناز ہمیں بھی قسمت پر، گو نعل نہیں تصویر تو ہے کافی ہے عقیدت مندوں کو، یہ پیاری نسبت کیا کہنا
اقصٰی سے سما، سدرہ سے دنیٰ، پھر عبد پہ انعامِ فاوحیٰ جن قدموں کو ہو یہ سیر عطا، اُن قدموں کی رفعت کیا کہنا
جن قدموں نے عرش کو زینت دی ، اُن قدموں کی اس نے حفاظت کی سو جان سے میں صدقے جاؤں، اُس نعل کی قسمت کیا کہنا
جن آنکھوں نے دیکھا آقا کو، جن ہونٹوں نے چوما قدموں کو اُن آنکھوں کی قسمت کیا کہنا، اُن ہونٹوں کی لذّت کیا کہنا
نعلین پہ قرباں ہو جاؤں، میں اُن کا غبار کہاں پاؤں اے کحلِ بصارت کیا کہنا، اے نور ِ بصیرت کیا کہنا
ہو دفع بلا ، مرضوں کو شفاء اور فتح و نصرت بر اعدا یہ اُس کا اثر، یہ فیض اُسکا ، یہ اُس کی برکت کیا کہنا
زیرِ کیفِ پا نعلین رہیں، شاہوں کے سَروں کا تاج بنیں تصویر اُس نعل کی میرے لیے ،ہے زیب و زینت کیا کہنا
مُرشد نے جو نقشہ پیش کیا، اُس نعل مبارک کا بُرہاںؔ لاریب سند سے ثابت ہے، پھر اُس کی صداقت کیا کہنا
سینے سے لگا، آنکھوں میں بسا، سر پر اسے رکھ کر ، مانگ دعا ہاں! اُس کے توسل سے بُرہاںؔ، کُھل جا ئیگی قسمت کیا کہنا