اے جان جہاں تجھ کو ہے کچھ اس کی خبر بھی بے تاب ترے ہجر میں دل بھی ہے جگر بھی
تابندگئی نقش کفِ پا نہ پوچھئے سائے کو جن کے پا نہ سکے شمش و قمر بھی
پرواز شہپر نبویﷺ کچھ نہ پوچھئے پیچھے ہی ہو کے رہ گئے جبریل کے پر بھی
ہر سو ہے نظر اور تغافل ہے تو مجھ سے اے حسن! ہے مشتاق تری میری نظر بھی
اخؔتر سبق ملا ہے یہ ہجر رسولﷺ سے بنتے ہیں وجہ زیست کبھی سوز شرر بھی