اے باد صبا ان ﷺ کے روضے کی ہوا لے آ ہم ہجر کے ماروں کی طیبہ سے دوا لے آ تن من کو ہمارے جو ایماں کی جِلا بخشے سرکار ﷺ کی نگری سے وہ خاکِ شفا لے آ صدیق سے سچائی، فاروق سے بے باکی عثمان سے فیاضی حیدر سے ولا لے آ ایثار حسن سے اور شبیر سے قربانی اجمیر کے خواجہ سے وہ خوف خدا لے آ میں عشقِ شہِ دیں میں ہو جاؤں فنا اک دن ہر سومری شہرت ہو کچھ ایسی کلا لے آ حسنین و علی زہرا کا سایہ رہے مجھ پر نورانی گھرانے کی نورانی ضیا لے آ ہوں غرق گناہوں میں، اعمال ہیں بد میرے آقا ﷺ سے شفاعت کا فرمان ذرا لے آ آقا ﷺ کے غلاموں کے دل جن سے چمک اٹھیں کرنیں ہرے گنبد کی اے باد صبا لے آ دنیا مری بن جائے، عقبیٰ بھی سنور جائے آمین کہیں قدسی وہ حرفِ دعا لے آ نعتِ شہِ طیبہ ہے، پیشہ میرا آبائی نظمیؔ کی کمائی میں برکت کی دعا لے آ نظمی میاں مارہروی
top of page
نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
bottom of page