ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا یوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا
طلعت سے زمانے کو پُر انوار بنایا نکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا
دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں وہ جلوے آئینوں کو جن جلوؤں نے دیوار بنایا
وہ جنس کیا جس نے جسے کوئی نہ پوچھے اُس نے ہی مرا تجھ کو خریدار بنایا
اے نظم رسالت کے چمکتے ہوئے مقطع تو نے ہی اُسے مطلعِ انوار بنایا
کونین بنائے گئے سرکار کی خاطر کونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا
کنجی تمھیں دی اپنے خزانوں کی خدا نے محبوب کیا مالک و مختار بنایا
اﷲ کی رحمت ہے کہ ایسے کی یہ قسمت عاصی کا تمہیں حامی وغم خوار بنایا
آئینۂ ذاتِ احدیٰ آپ ہی ٹھہرے وہ حسن دیا ایسا طرح دار بنایا
انوارِ تجلیّٰ سے وہ کچھ حیرتیں چھائیں سب آئینوں کو پشت بدیوار بنایا
عالم کے سلاطین بھکاری ہیں بھکاری سرکار بنایا تمھیں سرکار بنایا
گلزار کو آئینہ کیا منہ کی چمک نے آئینہ کو رُخسار نے گل زار بنایا
یہ لذتِ پا بوس کہ پتھر نے جگر میں نقشِ قدمِ سید ابرار بنایا
خدّام تو بندے ہیں ترے حسنِ خلق نے پیارے تجھے بد خواہ کا غم خوار بنایا
بے پردہ وہ جب خاک نشینوں میں نکل آئے ہر ذرّہ کو خورشیدِ پُر انوار بنایا
اے ماہِ عرب مہرِ عجم میں ترے صدقے ظلمت نے مرے دن کو شبِ تار بنایا
ﷲ کرم میرے بھی ویرانۂ دل پر صحرا کو ترے حسن نے گلزار بنایا
اﷲ تعالیٰ بھی ہوا اُس کا طرف دار سرکار تمھیں جس نے طرفدار بنایا
گلزارِ جناں تیرے لیے حق نے بنائے اپنے لیے تیرا گل رُخسار بنایا
بے یار و مددگار جنہیں کوئی نہ پوچھے ایسوں کا تجھے یار و مددگار بنایا
ہر بات بد اعمالیوں سے میں نے بگاڑی اَور تم نے مری بگڑی کو ہر بار بنایا
ان کے دُرِّ دنداں کا وہ صدقہ تھا کہ جس نے ہر قطرۂ نیساں دُرِ شہوار بنایا
اُس جلوۂ رنگیں کا تصدق تھا کہ جس نے فردوس کے ہر تختہ کو گلزار بنایا
اُس رُوحِ مجسم کے تبرک نے مسیحا جاں بخش تمھیں یوں دمِ گفتار بنایا
اُس چہرۂ پُر نور کی وہ بھیک تھی جس نے مہر و مہ و انجم کو پُر انوار بنایا
اُن ہاتھوں کاجلوہ تھا یہ اے حضرتِ موسیٰ جس نے یدِبیضا کو ضیا بار بنایا
اُن کے لبِ رنگیں کی نچھاور تھی وہ جس نے پتھر میں حسنؔ لعلِ پُر اَنوار بنایا
ذوقِ نعت