ان کو دیکھا تو گیا بھول میں غم کی صورت یاد بھی اب تو نہیں رنج و الم کی صورت
خواب میں دیکھوں اگر دافع غم کی صورت پھر نہ واقع ہو کبھی رنج و الم کی صورت
آبلے پاؤں میں پڑ جائیں جو چلتے چلتے راہ طیبہ میں چلوں سر سے قدم کی صورت
تم اگر چاہو تو اک چین جبیں سے اپنی کردو اعدا کو قلم شاخ قلم کی صورت
نام والا ترا اے کاش مثال مجنوں ریگ پر انگلیوں سے لکھوں قلم کی صورت
تیرا دیدار کرے رحم مجسم تیرا دیکھنی ہو جسے رحماں کے کرم کی صورت
آپ ہیں شان کرم کان کرم جان کرم آپ ہیں فضل اتم لطف اعم کی صورت
اک اشارہ ترے ابرو کاشہ ہر دوسرا کاٹ دے دشمنوں کو تیغ دو دم کی صورت
آپ کا مثل شہا کیسے نظر میں آئے کس نے دیکھی ہے بھلا اہل عدم کی صورت
موم ہے ان کے قدم کے لئے دل پتھر کا سنگ نے دل میں رکھی ان کے قدم کی صورت
خواب میں بھی نہ نظر آئے اگر تم چاہو درد و غم، رنج و الم، ظلم و ستم کی صورت
اے سحاب کرم اک بوند کرم اک بوند کرم کی پڑجائے صفحۂ دل سے مرے محو ہو غم کی صورت
جب سے سوکھے ہیں مرے کشت امل باغ عمل یاد آتی ہے مجھے ابرِ کرم کی صورت
صفحۂ دل پہ مرے نام نبی کندہ ہ نقش ہو دل پہ مرے ان کے علم کی صورت
تیری تصویر کھنچے روح منور کیوں کر کیسے کھینچے کوئی مصباح ظلم کی صورت
آئیں جو خواب میں وہ ہوشب غم عید کا دن جائیں تو عید کا دن ہو شب غم کی صورت
جائیں گلشن سے تو لٹ جائے بہار گلشن دشت میں آئیں تو ہو دشت ارم کی صورت
بھیڑ کو خوف نہ ہو شیر سے جو تم چاہو تم جو چاہو تو بنے شیر غنم کی صورت
کوہ ہو جائیں اگر چاہو تو سونا چاندی سنگریزے بنیں دینار و درم کی صورت
صورت پاک وہ بے مثل ہے پائی تم نے جس کی ثانی نہ عرب اور نہ عجم کی صورت
دم نکل جائے مرا راہ میں ان کی نوریؔ ان کے کوچہ میں رہوں نقش قدم کی صورت
سامانِ بخشش