بحضور مخدومۂ انس و جاں رفیقۂ سلطانِ دوجہاں سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا
اللہ کی رحمت نے مجھے تھام لیا ہے اے مادرِ زہرا جو ترا نام لیا ہے
دولت کو تری وقف کیا دین کی خاطر تجھ سے ترے مولیٰ نے بڑا کام لیا ہے
سلطانِ دوعالم کی رفاقت کے سبب سے تو نے عجب انداز کا اکرام لیا ہے
سو جان سے سرکار کی تائید کا ذمّہ جو تو نے لیا ہے تو سرِ عام لیا ہے
شاہد ہے جہاں, عظمتِ نسواں کے سفر نے سیرت سے تری نور بہر گام لیا ہے
کاشانہ وہ تیرا ہے کہ دنیا نے جہاں سے دستورِ بقا صورتِ الہام لیا ہے
بن کر شہِ والا کے حرم خانہ کی زینت تو نے شرفِ خاص کا احرام لیا ہے
تو معدنِ انوار و طہارت ہے خدیجہ تجھ سے تری عترت نے بھی انعام لیا ہے
اے بحرِ سخا تو نے کفالت کی غرض سے بچے کی طرح گود میں اسلام لیا ہے
بدبخت ہے گستاخ ترا ایسا کہ اس نے دشنام لیا اور بد انجام لیا ہے
سرشار ہوا مستئ عرفان سے فاضل ہاتھوں میں تری مدح کا جب جام لیا ہے
فاضل میسوری