اللہ اللہ یہ گنہگار پہ شفقت تیری
بخشوا نے کو ہے بے چین شفاعت تیری
ٹوٹ جاتا ہے جہاں سارے سہاروں کا غرور
رنگ لاتی ہے وہاں صرف عنایت تیری
اپنی خوش بختی پہ ہے ناز کا ہم کو بھی جواز
ہر قدم پر ہمیں حاصل ہے حمایت تیری
تیری یادوں سے مہکتا ہے خزاں دیدہ چمن
میرا سرمائیہ ہستی ہوئی نکہت تیری
کتنا آمادۂِ رحمت ہے کرم صلّی ِ علیٰ
لب ہلانے نہیں دیتی ہے سخاوت تیری
حُسن ہستی ہے تجلی ءِ خدا بھی تو ہے
فی الحقیقت تو زیارت ہے زیارت تیری
کم نظر ہی ہمیں محتاج سمجھ سکتے ہیں
ہم فقیروں کا اثاثہ ہے محبت تیری
بس یہی دیدۂِ بے خواب دعا کرتا ہے
نظر آئے کسی صورت سے بھی صورت تیری
تیری رحمت نے ہی خاؔلد کو یہ بخشا اعزاز
فکر و آواز کا سرمایہ ہے مدحت تیری