احمد کی رِضا خالقِ عالم کی رِضا ہے مرضی ِخدا مرضیِ شاہ دوسرا ہے
ہوتا ہے فَتَرْضٰ کے اشارات سے ظاہر مرضی ِخدا وہ ہے جو احمد کی رِضا ہے
اَعدائے رِضا جوئے نبی ہوتے ہیں رسوا اور ان کے غلاموں کا دو عالم میں بھلا ہے
چاہے جو رضا ان کی خدا اس سے ہے راضی طالب جو رضا کانہیں مردودِ خدا ہے
محبوب الہٰی سے تمہیں بغض و عداوت اے دشمنو اللہ کے گھر اس کی سزا ہے
اللہ کسی کی نہ ہو قسمت کا بُرایوں جس طرح کہ اَعدائےسیہ روکا بُرا ہے
اچھے کا جو اچھا ہے خدا کا ہے وہ اچھا اچھوں سے جو پھر جائے بروں سے وہ برا ہے
احمد کو دیا فضل خدائے دو جہاں نے ہاں اس کی رضا خالق عالم کی رضا ہے
حامد کی رضا احمد و محمود کی مرضی وہ چاہے کہ منظور جسے حق کی رضا ہے
واللہ کہ بندہ ہوں میں احمد کی رضا کا یہ نام مبارک مری آنکھوں کی ضیا ہے
اعدا کے مٹائے سے مٹے کب تری عزت اللہ تعالیٰ نے تجھے فضل دیا ہے
ایمان کی یہ ہے کہ ترا قول ہے ایماں اور قول ترا وہ ہے جو فرمان خدا ہے
ہر ملک میں جاری ہے ترے نام کا سکہ اور کیوں نہ ہو حق نے تجھے سلطان کیا ہے
اللہ کا بندہ ہے ترا تا نابع فرماں حق سے وہ پھرا جو کہ ترے در سے پھرا ہے
اَعدائے لعیں ظلم و ستم کرتے ہیں ہر دم اور حِلم ترا یہ کہ تو مصروف ِدعا ہے
رکھتا ہے سدا اپنے غلاموں کو تو منصور یاشاہ مدینہ تری کیا خوب عطا ہے
جو چاہے جمیل رضوی کو تو عطا کر مختار ہے تو اور وہ راضی برضا ہے
قبالۂ بخشش