اب میری نگاہوں میں تو جچتا نہیں کوئی
جیسے مرے سرکار ہیں ایسا نہیں کوئی
تم سا تو حسیں آنکھ نے دیکھا نہیں کوئی
یہ شان ِ لطافت ہے کہ سایہ نہیں کوئی
اے ظرفِ نظر دیکھ مگر دیکھ ادب سے
سرکار کا جلوہ ہے تما شا نہیں کوئی
یہ تجربہ ایمان ہے اے رحمت ِ عالم
فریاد تمہارے سوا سُنتا نہیں کوئی
یہ طُور سے کہتی ہے ابھی تک شبِ معراج
دیدار کی طاقت ہو تو پردا نہیں کوئی
وہ آنکھ جو روتی ہے غمِ عشق نبی میں
اس آنکھ سے رو پوش تو جلوہ نہیں کوئی
سو چو تو کبھی نسبت ِ رحمت کے نتائج
تسلیم کہ ہم لوگوں میں اچھا نہیں کوئی
شمشیر وسیلہ ہے سپر رحمت ِ حق ہے
سرکار کی امت میں نہتا نہیں کوئی
بیکار ہے ہر وار ترا گردشِ دوراں
وہ ہمدم وغمخوار ہیں تنہا نہیں کوئی
اعزاز یہ حاصل ہے تو حاصل ہے زمیں کو
افلاک پہ تو گنبدِ خضریٰ نہیں کوئی
ہوتا ہے جہاں ذکر محمدﷺ کے کرم کا
اس بزم میں محروم ِ تمنا نہیں کوئی
در مانِ غم و درد شفائے دل ِ بیمار
جز آپ کے اے جانِ مسیحا نہیں کوئی
سرکار کا رحمت نے مگر خوب نوازا
یہ سچ ہے کہ خاؔلد سا نکمّا نہیں کوئی