تضمین برنعتِ اعلٰحضرت، مجدّدِ مأتہ حاضرہ، امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ
اِک پل بھی نہیں قرار آقاﷺ آفات سے ہوں دو چار آقاﷺ
کب تک یہ اٹھاؤں بار آقاﷺ غم ہوگئے بے شمار آقاﷺ
بندہ تیرے نثار آقاﷺ عصیاں کی ہے تیرگی نے گھیرا
تاحدِّ نظر ہے گُھپ اندھیرا آمہرِ عرب کہ ہو سویرا
بگڑا جاتا ہے کھیل میرا آقا آقا سنوار آقاﷺ
دل کی بستی غمون نے لُوٹی تدبیر کی نبض آہ چُھوٹی
تقدیر کہاں پہ لا کے پُھوٹی منجدھار پہ آکے ناؤ ٹُوٹی
دے ہاتھ کہ ہُوں میں پار آقاﷺ یہ دشت یہ جھاڑیاں گھنیری
دشوار ہے راہ شب اندھیری دیتا ہوں تجھے دہائی تیری
ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میری لِلہ یہ بوجھ اتار آقاﷺ
رکھتا ہے بڑا سہارا پلّہ یعنی وزنی ہے سارا پلّہ
رکھ دے کملی کا پیارا پلّہ ہلکا ہے اگرچہ ہمارا پلّہ
بھاری ہے ترا وقار آقاﷺ ہے بارِ اَلَم تو فکر کیا ہے؟
گو پشت ہے خم تو فکر کیا ہے؟ لرزاں ہیں قدم تو فکر کیا ہے؟
مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہے؟ تم کو تو ہے اختیار آقاﷺ
مجھ کو کسی دُور میں نہیں یاس کیوں ہو مجھے رنج و غم کا احساس
تم مِری امید، تم مِری آس میں دُور ہوں تو تم ہو مِرے پاس
سُن لو میری پکار آقاﷺ اس طرح ستم زدہ نہ ہوگا
مجبور و اَلم زدہ نہ ہوگا حالات سے سَم زدہ نہ ہوگا
مجھ سا کوئی غم زدہ نہ ہوگا تم سا نہیں غمگسار آقاﷺ
اَمواج سے لَڑ گئی ہے کشتی ٹکرا کے بگڑ گئی ہے کشتی
طوفان میں اَڑگئی ہے کشتی گرداب میں پڑگئی ہے کشتی
ڈُوبا، ڈُوبا، اُتار آقاﷺ بخشش کا ہے باب باز تم سے
رحمت کا ظل دراز تم سے ہر لطف ہے سرفراز تم سے
تم وہ کہ کرم کو ناز تم سے میں دہ کہ بَدی کو عار آقاﷺ
ڈر ہو نہ بلائے آسماں کا تِنکا بھی جَلے نہ آشیاں کا
بِیکا نہ ہو بال گلستاں کا پھر منہ نہ پڑے کبھی خزاں کا
دے دے ایسی بہار آقاﷺ انداز ہیں جس کے ناز والے
جس کو رحمت گلے لگا لے خالِق سے جو تاجِ قَدْنَریٰ لے
جس کی مرضی خدا نہ ٹالے میرا ہے وُہ نامدار آقاﷺ
ہے عرشِ عُلیٰ پہ جس کا قبضہ ہے قصرِ دَنیٰ پہ جس کا قبضہ
ہے ارض و سما پہ جس کا قبضہ ہے مُلکِ خدا پہ جس کا قبضہ
میرا ہے وہ کامگار آقاﷺ مجھ سے عصیاں شعار بندے
ان پہ قرباں ہزار بندے ہر اشک پر سونثار بندے
سویا کئے نابکار بندے رویا کئے زار زار آقاﷺ
کچھ ہوش و خرد کو کام میں لائیں انصاف تو اہلِ عشق فرمائیں
ان پہ صدقے نثار ہوجائیں کیا بھُول ہے ان کے ہوتے کہلائیں
دنیا کے یہ تاجدار آقاﷺ سرکار کے بے نوا پہ مِٹ جائیں
شانِ سائل نما پہ مٹ جائیں اس کی اِک اِک ادا پہ مٹ جائیں
ان کے ادنیٰ گدا پہ مٹ جائیں ایسے ایسے ھزار آقاﷺ
گہرے ہیں یہ کتنے میرے دھبّے جائیں گے یہ کیسے میرے دھبّے
کس طرح مٹیں گے میرے دھبّے بے ابرِ کرم کے میرے دھبّے
لَا تَغْسِلُہاَ الْبِحَار آقاﷺ مِلتا ہے تمہارے دَر سے سب کو
اختؔر کی بھی مراد بھر دو طیبہ کی نصیب حاضری ہو
اتنی رحمت رضؔا پر کرلو لَا یَقْرِ بُہاِ الْبَواَر آقاﷺ