اُلفتِ سرکار کا جس دل میں پنہاں راز ہو بے اثر اس پہ ہے سب کچھ، سوز ہو یا ساز ہو
حشر کی ہیبت سے دل جس وقت ہوں گے چاک چاک اُس کو کیا خطرہ ہو، جس کا آپ سا دم ساز ہو
شمس کو پھیرا، قمر کو شق اشارے سے کیا اُس کی اُنگلی کے میں قرباں جس اُنگلی کا یہ اعجاز ہو
ہوں نہ کیوں سات آسمان و لا مکاں اس پر نثار جس قدم کا عرش پامالِ خرام ناز ہو
عَلَّمَکَ مَالَمْ َکُنْ تَعْلَمْ‘‘ سے واضح کردیا رازِ قدرت کے مِرے مولا تم ہی ہم راز ہو
صورتِ انسان میں، اللہ کے نُورِ مبین کی نظر آئے اُسے جس کی نظر ناساز ہو
اُن کے نائب انبیاء، روح الامیں اُن کے سفیر کیوں نہ ہوں سب کا وسیلہ، جن کا یہ اعزاز ہو
سجدۂ اوّل میں محشر کی قیادت کی عطا اُس کا یہ انجام خوش ہے جس کا یہ آغاز ہو
عظمتِ سرکار کو سمجھے نگہہ ایمان کی اور بُرہانؔ کی طرح چشم بصیرت باز ہو