آنکھوں میں تصور ہے مدینے کی زمیں کا پھولا ہے چمن پیشِ نظر خلدِ بریں کا
بیمار شفا پاتے ہیں اُس خاکِ شفا سے بیمار ہوں اُس پاک مدینے کی زمیں کا
یوسف کی شباہت سے ہوئی الفتِ یعقوب اللہ رے عاشق تِرے حُسنِ نمکیں کا
اے صَلِّ عَلٰی دو شپہ گیسوئے معنبر غیرت سے دہن بند ہے جہاں نافہ چیں کا
ہے پیشِ نظر یہ جو فروغِ مہِ کامل دریوزہ گر نور ہے اُس صاف جبیں کا
کیا وصف کروں صاحبِ کوثر کی عطا کا آیا ہی نہیں لب پہ کہیں حرف نہیں کا
پہنچا جو کوئی کوچۂ محبوبِ خدا میں گویا کہ مجاور ہوا فردوسِ بریں کا
امّید ہے اُس دم کرمِ شاہ ِ اُمم سے کافؔی کو بہت ڈر ہے دمِ باز پسیں کا