نعت شریف
آقا نے بلایا روضے پر
آقاﷺ نے بلایا روضے پر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا کیں عرض تمنا رو رو کر کچھ یاد رھا کچھ بھول گیا بخشش کی طلب کے جتنے بھی مضون تھے سارے ازبر تھے گنبد پہ پڑی جب میری نظر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا باتیں تو بہت سی کرنی تھیں ہر غم کا مداوا کرنا تھا تھیں میری نگاہیں جالی پر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا میں بارگہہِ حمزہ میں گیا کہ اُن سے سفارش کرواؤں تھیں اُن کی نگاہیں جب مجھ پر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا کچھ عرض شہا سے کرنا تھی کچھ نذر وہاں پہ کرنا تھی دربار نبیﷺ کا تھا وہ اثر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا جنت کی کیاری بھی دیکھی منبر کا نظارہ خوب کیا جالی پہ حضوری کا منظر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا پھر اتنا دیا آقا نے مجھے اوقات سے میری بڑھ بڑھ کر گنتا ہی رہا میں چُن چُن کر کچھ یاد رھا کچھ بھول گیا آقا سے شفاعت جب مانگی شیخین سے بھی کچھ عرض کیا تھے دونوں وہاں صدیق و عمر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا اشکوں کی لڑی تھی چہرے پر الفاظ کی مالا تھی لب پر موتی جو لٹائے جی بھر کر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا قدمین سے پہنچا جالی پر رحمت کے دریچے کھلتے گئے تھا میرا مقدر زوروں پر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا حافؔظ ہے نبیﷺ کا دیوانہ سر کو جو لگایا چوکھٹ سے پھر خوب ہی مانگا جھک جھک کر کچھ یاد رہا کچھ بھول گیا (۲ شوال ۱۴۳۷ ھ ۲۵ جولائی ۲۰۱۶ء)