آقا تمہاری ذات کا دھیان رہ نہ جائے مدّت کا ایک دل میں ارماں رہ نہ جائے
ہوکر تِرے بھکاری کیوں جائیں غیر کے دَر اَوروں کا ہم پہ کوئی احسان نہ جائے
ہے دعوتِ شفاعت محشر میں عاصیوں کو محروم اس سے کوئی مہمان رہ نہ جائے
بحرِ کرم سے آقا سارے گناہ دھو دو ہم عاصیوں پہ داغِ عصیاں نہ جائے
سرکار محشر میں جب بخشائیں عاصیوں کو رکھنا خیال اتنا بُرہان نہ جائے
بُرہانؔ کھڑا ہے در پر دامن رضا کا تھامے تیری گلی کا منگتا بے نان نہ جائے