آغوشِ تصوّر میں مدینے کی زمیں ہے
فردوس نظر میں ہے تو دل عرش بریں ہے
دِل جلوۂ محبوب خدا سے ہے منوّر
اُس حُسن عطا سے مری جھولی بھی حسیں ہے
ہے پیشِ نظر روضۂ سرکار ِ دو عالم
آقا ہیں جہاں میرا تصوّر بھی وہیں ہے
کہتی ہے مدینے کی فضا ذوقِ نظر سے
کعبہ ہے یہیں، عرش یہیں، طور یہیں ہے
ہے ان کے تصدّق سے بھرم دونوں جہاں کا
سرکار کا ممنونِ کرم کون نہیں ہے
واعظِ یہی سجدہ ہے مری زیست کا حاصل
سنگِ درِ محبوب پہ خم میری جبیں ہے
قیدِ غمِ کونین سے آزاد ہوں خاؔلد
غمخوار مرا گنبدِ خِضرا کا مکیں ہے