آج کچھ حد سے فزوں سوز نہانی ہے حضورﷺ مضمحل میری طبیعت کی روانی ہے حضورﷺ
تیرے ہاتھوں میں مِرے ناز غلامی کی ہے لاج بے لئے در سے نہ اٹھوں گا یہ ٹھانی ہے حضورﷺ
تیرا کہلانے کے لائق میں نہیں ہوں نہ سہی میری نسبت تری چوکھٹ سے پرانی ہے حضورﷺ
خود سے آتا ہے یہاں کون؟ یہ میرا آنا آپ کی چشم عنایت کی نشانی ہے حضورﷺ
آنسوؤں کو مرے دامن کا کنارہ دے دو اس میں مضمر مری پر درد کہانی ہے حضورﷺ
آپ سے شرح تمنا کی ضرورت کیا ہے؟ سامنے آپ کے ہرسرٌ نہانی ہے حضورﷺ
در پہ لایا ہوں گرفتار خدارا کرلو نفس بد میرا بڑا دشمن جانی ہے حضورﷺ
قطرۂ اشک کویہ اوج ترے در سے ملا قطرۂ اشک نہیں درّیمانی ہے حضورﷺ
میرے اعمال پہ للّلہ نہ مجھ کو چھوڑو آپ ہی کو مری تقدیر بنانی ہے حضورﷺ
کھو نہ جاؤں میں خیالات کی تاریکی میں نور کی شمع مرے دل میں جلانی ہے حضورﷺ
اپنے اخؔتر کی سنو گے یہ سبھی کہتے ہیں آبرو میری غلامی کی بچانی ہے حضورﷺ