آئیے تسکینِ جانِ زار کی باتیں کریں سرورِ دیں سیدِ ابرارﷺ کی باتیں کریں
ہو رہی ہیں بادلوں سے چاند کی اٹکھیلیاں ہم بھی ان کے کاکل درخسار کی باتیں کریں
ہوش آجائے نہ پھر میرے جنونِ شوق کو چارہ گر طیبہ کے صحرا زار کی باتیں کریں
گوشِ نازک سے ہے یوں زلفِ نبیﷺ کا اتصال دو حسِیں جیسے بہم اسرار کی باتیں کریں
بلبلیں گل کی، چمن کی گفتگو کرتی رہیں ہم محمّدﷺ کے لب و رخسار کی باتیں کریں
اوج پر ہے ان کے دیوانے کی شوریدہ سری آپ طیبہ کے درو دیوار کی باتیں کریں
ہم تو اختؔر یوسفِ طیبہ کے ہاتھوں بِک چکے کرنے والے مصر کے بازار کی باتیں کریں