وہ اُٹھی دیکھ لو گردِ سواریعیاں ہونے لگے انوارِ باری نقیبوں کی صدائیں آ رہی ہیںکسی کی جان کو تڑپا رہی ہیں مؤدب ہاتھ باندھے آگے آگےچلے آتے ہیں کہتے…
ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایایوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا طلعت سے زمانے کو پُر انوار بنایانکہت سے گلی کوچوں کو گلزار بنایا دیواروں کو آئینہ بناتے ہیں…
نہ کیوں آرائشیں کرتا خدا دُنیا کے ساماں میںتمھیں دُولھا بنا کر بھیجنا تھا بزمِ امکاں میں یہ رنگینی یہ شادابی کہاں گلزارِ رضواں میںہزاروں جنتیں آ کر بسی ہیں…
جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاببھیک کو مشرق سے نکلا آفتاب جلوہ فرما ہو جو میرا آفتابذرّہ ذرّہ سے ہو پیدا آفتاب عارضِ پُر نور کا صاف آئینہجلوۂ حق کا چمکتا…
سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخکرم کا چشمۂ جاری ہے بارھویں تاریخ ہمیں تو جان سے پیاری ہے بارھویں تاریخعدو کے دل کو کٹاری ہے بارھویں تاریخ اِسی نے موسمِ…
مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیععروج و اَوج ہیں قربانِ بارگاہِ رفیع نہیں گدا ہی سرِ خوانِ بارگاہِ رفیعخلیل بھی تو ہیں مہمانِ بارگاہِ رفیع بنائے دونوں جہاں مجرئی…