top of page
Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

1338 items found for ""

  • بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں

    بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں اُسے ڈھوندے کیوں کوئی دربدر وہ ہیں جان سے بھی قریب تر وہ نہاں بھی ہے وہ عیاں بھی ہے وہ چنیں بھی ہے وہ چناں بھی ہے وہی جب بھی تھا وہی اب بھی ہے وہ چھپا ہے پھر بھی چھپا نہیں تیری ذات میں جو فنا ہوا وہ فنا سے نو کا عدد بنا جو اسے مٹائے وہ خود مٹے وہ ہے باقی اس کو فنا نہیں دو جہاں میں سب پہ ہیں وہ عیاں دو جہاں پھر انسے ہوں کیوں نہاں وہ کسی سے جب کہ نہیں چھپے تو کوئی بھی انسے چھپا نہیں ہر اک ان سے ہے وہ ہر اک میں ہیں وہ ہیں ایک علم حساب کے بنے دو جہاں کی وہی بِنا وہ نہیں جو ان سے بنا نہیں کوئی مثل ان کا ہو کس طرح وہ ہیں سب کے مبدا و منتہےٰ نہیں دوسرے کی جگہ یہاں کہ یہ وصف دو کو ملا نہیں تیرے در کو چھوڑ کدھر پھروں تیرا ہو کہ کس کا منہ تکوں تو غنی ہے سب تیرے در کے سگ وہ نہیں جو تیرا گدا نہیں کرو لطف مجھ پہ خسروا کہ چھڑا دو غیر کا آسرا نہ تکوں کسی کو تیرے سوا کہ کسی سے میرا بھلا نہیں یہ تمہارا سالکؔ بے نوا مرض گناہ میں ہے مبتلا تم ہی اس بُرے کو کرو بھلا کہ کوئی تمہارے سوا نہیں #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی

  • جن کا لقب ہے صلِّ علیٰ محمدٍﷺ

    جن کا لقب ہے صلِّ علیٰ محمدٍﷺ ان سے ہمیں خدا ملا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ روح الامیں تو تھک گئے اور وہ عرش تک گئے عرشِ بریں پکار اٹھا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ خلدِ بریں ہر جگہ نام شہِ انام ہے خلد ہے ملک آپ کا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ دھوم ہے ان کی چارسو ذکر ہے اُن کا کو بکو مظہرِ ذاتِ کبریا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ جو ہو مریضِ لادوا یا کسی غم میں مبتلا صبح و مسا پڑھے سدا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ مشکلیں ان کی حل ہوئیں قسمتیں ان کی کھل گئیں ورد جنہوں نے کر لیا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ شدت جانکنی ہو جب نزع کی جب ہو کشمکش وردِ زباں کے ہو یا خدا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ قبر میں جب فرشتے آئیں شکل خدا نما دکھائیں پڑھتا اُٹھوں میں یا خدا صلِّ علیٰ محمدﷺٍ لاج گنہگار کی آپ کے ہاتھ میں ہے نبیﷺ بدہے مگر ہے آپ کا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ حشر میں سالکؔ حزیں تھام کے دامنِ نبی ﷺ عرض کرے یہ بر ملا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی

  • خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا

    خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا ہوتی رہِ مدینہ میرا غبار ہوتا آقا اگر کرم سے طیبہ مجھے بُلاتے روضہ پہ صدقہ ہوتا ان پر نثار ہوتا وہ بیکسوں کے آقا بے کس کو گر بُلاتے کیوں سب کی ٹھکروں پرپڑ کر وہ خوار ہوتا طیبہ میں گر میسّردو گز زمین ہوتی ان کے قریب بستا دل کو قرار ہوتا مر مٹ کے خوب لگتی مٹی مرے ٹھکانے گر ان کی رہ گزر میں میرا مزار ہوتا یہ آرزو ہے دل کی ہوتا وہ سبز گنبد اور میں غبار بن کر اس پر نثار ہوتا بے چین دل کو اب تک سمجھا بجھا کے رکھا مگر اب تو اس سے آقا نہیں انتظار ہوتا سالکؔ ہوئے ہم ان کے وہ بھی ہوئے ہمارے دل مضطرب کو لیکن نہیں اعتبار ہوتا #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی

  • نورِ حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا

    نورِ حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا شکلِ انساں میں چھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا بارہا جس نے کہا تھا اَنَا بَشَرٌاس نے مَن دَاٰنِیْ بھی کہا تھا مجھے معلوم نہ تھا بکریاں جس نے چرائیں تھیں حلیمہ تیری عرش پر وہی گیا مجھے معلوم نہ تھا جس نے امت کیلئے رو کے گزاریں راتیں وہ ہی محبوبِ خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا چاند اشارے سے پھٹا حکم سے سورج لوٹا مظہرِ ذاتِ خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا دیکھا جب قبر میں اس پردہ نشیں کو تو کھُلا دل سالکؔ میں رہا تھا مجھے معلوم نہ تھا #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی

  • خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

    خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا جب رب ہے مصطفیٰ کا پھر اضطراب کیسا مجرم ہوں رُو سیہ ہوں اور لائقِ سزا ہوں لیکن حبیب کا ہوں مجھ پر عتاب کیسا ہو سورج میں نور تیرا جلوہ تیرا قمر میں ظاہر تو اس قدر ہے اس پر حجاب کیسا دامانِ مصطفیٰ ہے مجرم مچل رہے ہیں دار الاماں میں پہنچے خوفِ عذاب کیسا مرقد کی پہلی شب ہے دولہا کی دید کی شب اس شب پہ عید قربان اس کا جواب کیسا پڑھتا تھا جس کا کلمہ پایا انہیں نکیرو ہو لینے دو تصدّق اس دم حساب کیسا سالکؔ کو بخش یا رب گو لائقِ سزا ہے وہ کس حِساب میں ہے اس کا حساب کیسا #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی

  • زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا

    زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا لبوں پر جس کے سائل نے نہیں آتے نہیں دیکھا مصیبت میں جو کام آئے گنہگاروں کو بخشائے وہ اک فخرِ رُسُل محبوبِ رب العالمیں دیکھا بنایا جس نے بگڑوں کو سنبھالا جس نے گرتوں کو وہ ہی حَلّال مشکل رحمتُ لِّلعالمیں دیکھا وہ ہادی جس نےدنیا کو خدا والا بنا ڈالا دلوں کو جس نے چمکایا عرب کا مہ جبیں دیکھا بسے جو فرش پر اور عرش تک اس کی حکومت ہو وہ سلطانِ جہاں طیبہ کا اک ناقہ نشین دیکھا وہ آقا جو کہ خود کھائے کھجوریں اور غلاموں کو کھلائے نعمتیں دنیا کی کب ایسا کہیں دیکھا بھلا عالم سی شے مخفی رہے اس چشمِ حق بیں سے کہ جس نے خالقِ عالم کو بے شک بالیقیں دیکھا مسلمانی کا دعویٰ اور پھر توہین سرور کی زمانہ کیا زمانے بھر میں کب ایسا لعیں دیکھا ہو لب پر امتی جس کے کہیں جب انبیاء نفسی دو عالم نے اُسے ساؔلک شفیع المذنبین دیکھا #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی

  • بس قلب وہ آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہے

    بس قلب وہ آباد ہے جس میں تمہاری یاد ہے جو یاد سے غافل ہوا ویران ہے برباد ہے رنج و الم میں مبتلا وہ ہے جو تجھ سے پھر گیا بے فکر وہ غم سے رہا جس دل میں تیری یا دہے اے بندگان محی دیں دل سے ذرا فریاد ہو بغداد کا فریا درس تو برسرِ امداد ہے محبوب سبحانی ہوتم مقبول ربّانی ہوتم بندہ تمہارا جو ہوا وہ نار سے آزادہے ہوں نام لیوا آپ کا عاصی سہی مجرم سہی مجھ پُر خطا کے واسطے سہر کا کیا ارشاد ہے بغدادکی گلیوں میں ہوآقامیرالاشہ پڑا ٹھوکرلگاکرتم کہویہ بندہ آزادہے کیوں پوچھتے ہو قبر میں مجھ سے فرشتوں دم بدم لو دل کے اندر دیکھ لو غوث الوریٰ کی یاد ہے جب روبرو قہار کے دفتر کھلیں اعمال کے کہنا خدائے پاک سے یہ بندۂ آزاد ہے مشکل پڑی جو سامنے آئی ندا بغداد سے میں ہوں حمایت پر تری بندے تو کیوں ناشاد ہے افکار میں ہوں مبتلا کوئی نہیں تیرے سوا یا عبدقادر محی دیں فریاد ہے فریاد ہے اُٹھ بیٹھ گنبد سے ذرا چمکا دے بختِ اسلام یا عبدقادر محی دیں فریاد ہے فریاد ہے تاریک شب ،چوروں کا بن ،ساتھی نہ کوئی راہبر بغداد کے روشن قمر فریاد ہے فریاد ہے قسمت ہی کھل جائے مری گر اے جمؔیل قادری آئےخبر بغداد سے عرضی پہ تیری صاد ہے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • مچی ہے دھوم پیمبر کی آمد آمد ہے

    مچی ہے دھوم پیمبر کی آمد آمد ہے حبیب خالق اکبر کی آمد آمد ہے کیا ہے سبز علم نصب بام کعبہ پر کہ دو جہاں کے سرور کی آمد آمد ہے نہ کیوں ہو نور سے تبدیل کفر کی ظلمت خدا کے ماہ منور کی آمد آمد ہے ہے جبرئیل کو حکم خدا خبر کردوہ کہ آج حق کے پیمبر کی آمد آمد ہے خوشی کے جوش میں ہیں بلبلیں بھی نغمہ کناں چمن میں آج گل ِترکی آمد آمد ہے دوز انو ہو کے ادب سے پڑھو صلاۃ وسلام عزیز و خلق کے مصدر کی آمد آمد ہے جمیلِ قادری کہہ دے کھڑے ہوں اہل سنن ہمارے حامی ویاور کی آمد آمد ہے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • احمد کی رِضا خالقِ عالم کی رِضا ہے

    احمد کی رِضا خالقِ عالم کی رِضا ہے مرضی ِخدا مرضیِ شاہ دوسرا ہے ہوتا ہے فَتَرْضٰ کے اشارات سے ظاہر مرضی ِخدا وہ ہے جو احمد کی رِضا ہے اَعدائے رِضا جوئے نبی ہوتے ہیں رسوا اور ان کے غلاموں کا دو عالم میں بھلا ہے چاہے جو رضا ان کی خدا اس سے ہے راضی طالب جو رضا کانہیں مردودِ خدا ہے محبوب الہٰی سے تمہیں بغض و عداوت اے دشمنو اللہ کے گھر اس کی سزا ہے اللہ کسی کی نہ ہو قسمت کا بُرایوں جس طرح کہ اَعدائےسیہ روکا بُرا ہے اچھے کا جو اچھا ہے خدا کا ہے وہ اچھا اچھوں سے جو پھر جائے بروں سے وہ برا ہے احمد کو دیا فضل خدائے دو جہاں نے ہاں اس کی رضا خالق عالم کی رضا ہے حامد کی رضا احمد و محمود کی مرضی وہ چاہے کہ منظور جسے حق کی رضا ہے واللہ کہ بندہ ہوں میں احمد کی رضا کا یہ نام مبارک مری آنکھوں کی ضیا ہے اعدا کے مٹائے سے مٹے کب تری عزت اللہ تعالیٰ نے تجھے فضل دیا ہے ایمان کی یہ ہے کہ ترا قول ہے ایماں اور قول ترا وہ ہے جو فرمان خدا ہے ہر ملک میں جاری ہے ترے نام کا سکہ اور کیوں نہ ہو حق نے تجھے سلطان کیا ہے اللہ کا بندہ ہے ترا تا نابع فرماں حق سے وہ پھرا جو کہ ترے در سے پھرا ہے اَعدائے لعیں ظلم و ستم کرتے ہیں ہر دم اور حِلم ترا یہ کہ تو مصروف ِدعا ہے رکھتا ہے سدا اپنے غلاموں کو تو منصور یاشاہ مدینہ تری کیا خوب عطا ہے جو چاہے جمیل رضوی کو تو عطا کر مختار ہے تو اور وہ راضی برضا ہے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • جو داغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئے

    جو داغِ عشقِ شہ دیں ہیں دل پہ کھائےہوئے وہ گویا خلد بریں کی سند ہیں پائے ہوئے تمہارے در کے گداؤں کے واسطے یا شاہ بہشت لائے ہیں رضواں دلہن بنائے ہوئے اٹھا کے آنکھ نہ دیکھے وہ حورو غلما کو نظر میں جس کی ہیں ماہ عرب سمائے ہوئے ہے عاشقوں کی نظر تیرے رخ پہ باطن میں بظاہر اپنا کفن میں ہیں منہ چھپائے ہوئے ہے ان کے دفن پہ قربان جان عالم کی جو تیرے ہاتھ سے ہیں قبر میں سلائے ہوئے ٹھہر ذرا ملک الموت دیکھ لینے دے شہِ مدینہ ہیں بالیں پہ میرے آئے ہوئے اجل ہے سر پہ کھڑی دیر کرنہ اے غافل رہ مدینہ کو طے کر قدم بڑھائے ہوئے نہ جائیں گے کہیں ہل کر اس آستانے سے کہ ہم ہیں یا شہ طیبہ ترے ہلائے ہوئے وہ دن نصیب ہو ہاتھوں میں جالیاں تھامے کھڑے ہوں ترے روضے پہ سر جھکائے ہوئے فرشتے کرتے ہیں یوں زائر و ں کا استقبال کہ یہ حبیب مکرم کے ہیں بلائے ہوئے کچھ ایک ہم ہی نہیں ہیں درِ نبی کے گدا قمر بھی داغ غلامی ہے دلپہ کھائے ہوئے خدا نے ان کو کیا سر بلند عالم میں ترے حضور میں آئے جو سر جھکائے ہوئے فلک پہ عرش پہ جنت میں تیرا اسم شریف خدا نے نام سے اپنے لکھا ملائے ہوئے گلاب بلکہ سبھی پھول یا رسول اللہ ترے پسینے کی خوشبو میں ہیں بسائے ہوئے بہشت و خلد ہیں کیا بلکہ کل خزانوں کا خدا کے گھر سے ہیں وہ اختیار پائے ہوئے عجب ہے کیا جو کھلے ان پہ غیب کے اسرار خدا کے ہیں وہ سکھائے ہوئے پڑھائے ہوئے سنا ہے جب سے کہ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی تمہاری امت عاصی کے دل سوائے ہوئے ترا کرم کہ تو فرمائے امتی ہر دم ہمارا ظلم کہ ہم ہیں تجھے بھلائے ہوئے زہے نصیب کہ امت کی مغفرت کے لیے وہ ہیں جناب الہٰی میں ہاتھ اٹھائے ہوئے غلام اُن کے گرفتار کیوں ہوں محشر میں وہ سب کو دامن اقدس میں ہیں چھپائے ہوئے اگر چہ نیک عمل کچھ نہیں ہمارے پاس مگر حضور کا ہیں آسرا لگائے ہوئے سوا حضور کے کوئی نہیں رفیق اپنا عزیز جن کو سمجھتے تھے وہ پرائے ہوئے کچھ اس میں شک نہیں بدہیں گنہگار ہیں ہم مگر بدوں کو بھی رکھو شہا نِبھائے ہوئے حضور حشر میں بگڑی گناہگاروں کی بنے گی کیسے بغیر آپ کے بنائے ہوئے سفید نامۂ اعمال کیوں نہ ہوں ان کے ترے کرم کی جو بارش میں ہیں نہائے ہوئے ندا یہ حشر میں ہوگی کہ دیکھ لیں عشاق نقاب دہ رخ انور سے ہیں اٹھائے ہوئے ہے منکروں کے لیے روز حشر نار جحیم قصور و خلد غلاموں پہ ہیں لٹائے ہوئے مدد کرو کہ تمہارے غلام کے پیچھے ہے دشمنوں کا ہجوم آستیں چرھائے ہوئے جمیلِ قادری نعت نبی سنائیں گے خدا کے سامنے جائیں گے جب بلائے ہوئے جمیلِ قادری چمکےنہ کیوں کلام ترا کہ تو جناب رضا سے ہے فیض پائے ہوئے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • اے دل تودرودوں کی اول تو سجا ڈالی

    اے دل تودرودوں کی اول تو سجا ڈالی پھر جا کر مدینہ میں روضے پہ چڑھا ڈالی کیا نذر کروں تیرے دربار مقدس میں توصیف کے پھولوں کی لایا ہوں شہا ڈالی احمد کو کیا آقا اور ہم کو کیا بندہ اللہ نے رحمت کی کیا خوب بنا ڈالی بس جائے دماغ جاں عشاق کا خوشبو سے لاباغ مدینہ سے پھولوں کی صبا ڈالی خورشید و قمر ایسے ہوتے نہ کبھی روشن تو نے ہی جھلک ان میں اے نور خدا ڈالی تم سے نہ کہوں کیوں کر تم چاند عرب کے ہو دیکھو تو شب غم نے کیا مجھ پہ بلا ڈالی شرمندہ کیا مجھ کو آگے میرے آقا کے اے نفس ِلعیں تونےمجھ پریہ بلاڈالی مولیٰ میرےنامے سےدُھل جائیں گےسب عصیاں اک بونداگرتونےاےابرِسخاڈالی مجرم ترے ارمانوں کا ہے باغ پھلا پھولا لے فرد گنا ہوں کی مولیٰ نے مٹا ڈالی سب بھر دیے زخمِ دل سرکار مدینہ نے قلبو ں میں غلاموں کے رحمت کی دوا ڈالی کچھ ایسی گھٹا نوری امنڈی کہ تری امت پاک ہوگئی رحمت کی بارش میں نہا ڈالی واللہ مدد ان کی ہر دم ہے کمر بستہ جو بات مری بگڑی مولیٰ نے بنا ڈالی مقبول اسے کیجیے اور اس کا صلہ دیجیے لایا ہے جمیل اپنے ارماں کی سجا ڈالی قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

  • مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے

    مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے بدوں کو بھی نِبھا اے رہنے والے سبز گنبد کے سنہری جالیوں کے سامنے بستر لگے اپنا وہیں آئے قضا اے رہنے والے سبزگنبد کے جسے عشاق کی جنت کہا کرتے ہیں اہل حق وہ ہے صحر اترااےرہنے والے سبز گنبد کے گر جاتے ہیں تیرے نام لیوا بار عصیاں سے تو گر تو ں کو اٹھا اے رہنے والے سبز گنبد کے کنارہ دور ہے کشتی شکستہ اور بھنور حائل خبر لے میں چلا اے رہنے والے سبز گنبد کے دو عالم کی مرادوں کے لیے کافی و وافی ہے ترا دست عطا اے رہنے والے سبز گنبد کے اگر مل جائے چھینٹا قطرۂ رحمت سے عالم کو تو ہو سب کا بھلا اے رہنے والے سبز گنبد کے کھلیں جس سے یہ مرجھائی ہوئی کلیاں مرے دل کی چلا ایسی ہوا اے رہنے والے سبز گنبد کے رضائے حق کے طالب و جہاں لیکن ترا مولیٰ تری چاہے رضا اے رہنے والے سبز گنبد کے گنہگاروں کی جانب سے خطاؤں پر خطائیں ہیں مگر تجھ سے عطا اے رہنے والے سبز گنبد کے دردنداں کا صدقہ قبر تیرہ کو بنا روشن ذرہ پردہ اٹھا اے رہنے والے سبز گنبد کے مہ بے داغ تیرے نور سے روشن زمانہ ہے تو ہے بدر الدجٰی اے رہنے والے سبز گنبد کے تو ہی ظاہر تو ہی باطن تو ہی ہے ابتدا پیارے تو ہی ہے انتہا اے رہنے والے سبز گنبد کے مدینے میں عرب میں عرش پر دنیا و عقبیٰ میں تری پھیلی ضیا اے رہنے والے سبز گنبد کے فرشتوں کا جھکا سر سوئے آدم کس کے باعث سے تر ا ہی نور تھا اے رہنے والے سبز گنبد کے گھٹا چاروں طرف سے کفر کی اسلام پر چھائی نظر فرما ذرا اے رہنے والے سبز گنبد کے شہنشاہ مدینہ تو ہے حاکم سارے عالم کا جہاں تیرا گدا اے رہنے والے سبز گنبد کے سلاطین جہاں دیتے ہیں آکر بھیک لینے کو ترے در پر صدا اے رہنے والے سبز گنبد کے ہزاروں کو حیات ِجاوِداں بخشی تو میرا بھی دل مردہ جلا اے رہنے والے سبز گنبد کے کھلا دیتی ہے مرجھائی ہوئی کلیاں غلاموں کی مدینے کی ہوا اے رہنے والے سبز گنبد کے تری خوشبو ہے جب رہبرتو زائر کس لیے پوچھیں ترے در کا پتا اے رہنے والے سبز گنبد کے کہیں بازار محشر میں نہ میرے عیب کھل جائیں تو دامن میں چھپا اے رہنے والے سبز گنبد کے وہ روضہ جس پہ ہیں جبریل بھی سوجان سے قرباں ان آنکھوں سے دکھا اے رہنے والے سبز گنبد کے جناب نوح نے کی ناخدائی ایک کشتی کی تو سب کا نا خدا اے رہنے والے سبز گنبد کے دکھائے آفتاب حشر جب تیزی غلاموں کو تو لے زیر لوا اے رہنے والے سبز گنبد کے کرم والے تیری چشم عناعت کےاشارے میں ہوئے عاصی رہا اے رہنے والے سبز گنبد کے خدا ہے تیرا واصف پھر جمیل قادری کیوں کر کرے تیری ثنا اے رہنے والے سبز گنبد کے قبالۂ بخشش #قبالئہبخشش #مولاناجمیلالرحمنقادری

bottom of page