نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے
1338 items found for ""
- وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا
وہ بڑھتا سایۂ رحمت چلا زلف معنبر کا ہمیں اب دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا جو بے پردہ نظر آجائے جلوہ روئے انور کا ذرا سا منہ نکل آئے ابھی خورشید خاور کا شہِ کوثر ترحم تشنۂ دیدار جاتا ہے نظر کا جام دے پردہ رخِ پر نور سے سر کا ادب گاہیست زیرِ آسماں از عرش نازک تر یہاں آتے ہیں یوں عرشی کہ آوازہ نہیں پرکا ہماری سمت وہ مہر مدینہ مہرباں آیا ابھی کھل جائے گا سب حوصلہ خورشید محشر کا چمک سکتا ہے تو چمکے مقابل ان کی طلعت کے ہمیں بھی دیکھنا ہے حوصلہ خورشید محشر کا رواں ہوسلسبیل عشقِ سرور میرے سینے میں نہ ہو پھر نار کا کچھ غم نہ ڈر خورشیدِ محشر کا ترا ذرہ وہ ہے جس نے کھلائے ان گنت تارے ترا قطرہ وہ ہے جس سے ملا دھارا سمندر کا بتانا تھا کہ نیچر ان کے زیرِ پا مسخر ہے بنا پتھر میں یوں نقشِ کفِ پا میرے سرور کا وہ ظاہر کے بھی حاکم ہیں وہ باطن کے بھی سلطاں ہیں نرالا طور سلطانی ہے شاہوں کے سکندر کا یہ سن لیں سایۂ جسمِ پیمبر ڈھونڈنے والے بشر کی شکل میں دیگر ہے وہ پیکر پیمبر کا وہ ظلِ ذاتِ رحماں ہیں نبوت کے مہِ تاباں نہ ظِل کا ظِل کہیں دیکھا نہ سایہ ماہ و اخترؔ کا #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش
- داغِ فرقتِ طیبہ قلب مضمحل جاتا
داغِ فرقتِ طیبہ قلب مضمحل جاتا کاش گنبد خضریٰ دیکھنے کو مل جاتا دم مرا نکل جاتا ان کے آستانے پر ان کے آستانے کی خاک میں میں مل جاتا میرے دل سے دھل جاتا داغِ فرقت طیبہ طیبہ میں فنا ہوکر طیبہ ہی میں مل جاتا موت لے کے آجاتی زندگی مدینے میں موت سے گلے مل کر زندگی میں مل جاتا خلد زارِ طیبہ کا اس طرح سفر ہوتا پیچھے پیچھے سر جاتا آگے آگے دل جاتا دل پہ جب کرن پڑتی ان کے سبز گنبد کی اس کی سبز رنگت سے باغ بن کے کھل جاتا فرقت مدینہ نے وہ دیئے مجھے صدمے کوہ پر اگر پڑتے کوہ بھی تو ہل جاتا دل مرا بچھا ہوتا ان کی رہ گزاروں میں ان کے نقشِ پا سے یوں مل کے مستقل جاتا دل پہ وہ قدم رکھتے نقش پا یہ دل بنتا یا تو خاک پا بن کر پا سے متصل جاتا وہ خرام فرماتے میرے دیدہ و دل پر دیدہ میں فدا کرتا صدقے میرا دل جاتا چشم تر وہاں بہتی دل کا مدعا کہتی آہ با ادب رہتی مونھ میرا سل جاتا در پہ دل جھکا ہوتا اذن پاکے پھر بڑھتا ہر گناہ یاد آتا دل خجِل خجِل جاتا میرے دل میں بس جاتا جلوہ زار طیبہ کا داغِ فرقت طیبہ پھول بن کے کھل جاتا ان کے در پہ اخترؔ کی حسرتیں ہوئیں پوری سائل درِ اقدس کیسے منفعل جاتا #تاجالشریعہمفتیاختررضاقادریازہری #سفینہبخشش
- کہاں ہو یا رسول اللہﷺ کہاں ہو؟
کہاں ہو یا رسول اللہﷺ کہاں ہو؟ مری آنکھوں سےکیوں ایسے نہاں ہو گدا بن کر میں ڈھونڈوں تم کو در در مرے آقا مجھے چھوڑا ہے کس پر اگر میں خواب میں دیدار پاؤں! لپٹ قدموں سے بس قربان جاؤں تمنّا ہے تمہارے دیکھنے کی نہیں ہے اس سے بڑھ کر کوئی نیکی بسو دل میں سما جاؤنظر میں ذرا آجاؤ اس ویرانہ گھر میں بنا دو میرے سینہ کو مدینہ نکالو بحرِ غم سے یہ سفینہ چھڑا لو غیر سے اپنا بنا ؤ میں سب اچھوں کے بد کو تم نبھاؤ مِری بگڑی ہوئی حالت بنا دو مری سوئی ہوئی قسمت جگا دو تمہارے سینکڑوں ہم سے گدا ہیں ہمارے آپ ہی اک آسرا ہیں کھلائیں نعمتیں مجھ بے ہنر کو دے آرام مجھ گندے بشر کو نہیں ہے ساتھ میرے کوئی توشہ کٹھن منزل تمہارا ہے بھروسہ کھلیں جب روزِ محشر میرے دفتر رہے پردہ مرا محبوبِ داور میں بے زر بے ہنر بے پر ہوں سالکؔ مگر ان کا ہوں وہ ہیں میرے مالک #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- ہیں میرے پیر لاثانی محی الدین جیلانی
قصیدہ ہیں میرے پیر لاثانی محی الدین جیلانی نبی کی شمع نورانی محی الدین جیلانی علی کے لاڈلے نور نگاہ حضرت زہرہ رسول اللہﷺ کے جانی محی الدین جیلانی لقب ہے قطب ربانی شرف محبوب سبحانی ہے رخ قندیل نورانی محی الدین جیلانی بلاد اللہ ملکی تحت حکمی سے ہوئی ثابت جہاں میں تیری سلطانی محی الدین جیلانی عزدم قاتل عند القاتل شان عالی ہے نہیں کوئی تیرا ثانی محی الدین جیلانی بجز تیرے شہِ بغداد کوئی اور کیا جانے میرے دل کی پریشانی محی الدین جیلانی فقیر قادری میں بادشاہ قادری تم ہو ہو درد دل کی رومانی محی الدین جیلانی خوشی سے کر دو مثلِ ورد میرے غنچہ دل کو پئے سلطان سمنانی محی الدین جیلانی تمہارا اک اشارہ ہو تو میرا کام بن جائے رفع ہو ساری حیرانی محی الدین جیلانی مدد کا وقت ہے مشکل کشائی کے لئے آؤ ہے بحرِ غم میں ظغیانی محی الدین جیلانی غلام درگہ والا ہے سالکؔ پھر کدھر جائے سنانے رنج پنہانی محی الدین جیلانی #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی
اے صبا تیرا گزر ہو جو مدینہ میں کبھی جانا اس گنبدِ خضرا میں کہ ہیں جس میں نبیﷺ ہاتھ سے اپنے پکڑ کر وہ سنہری جالی عرض کرنا میری جانب سے بصد شوقِ دلی ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ عمر ساری تو کٹی لہو ولعب میں آقاﷺ زندگی کا کوئی لمحہ نہیں اچھا گزرا سارے اعمال سیہ جرم سے دفتر ہے بھرا آرزو ہے کے گناہوں کا ہو یوں کفارا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ عرض کرنا کہ کہاں مجھ سا کمینہ گندہ اور وہ شہر کہاں جس میں ہوں محبوب خداﷺ ہاں سنا ہے کہ نبھاتے ہیں بروں کو مولا اس لئے آپ کے دروازے پہ دیتا ہے سدا ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ آرزو دل کی ہے جب بند ہو حرکت دل کی آنکھ پتھرائے مجھے آئے اخیری ہچکی روح جانے لگے جب چھوڑ کے جسمِ خاکی جسم طیبہ میں ہو اور جان چلے سوئے نبیﷺ ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ نبیﷺ اس کے سوا اور میں کیا عرض کروں آپ کا ہو کے جیوں آپ کا ہو کر ہی مروں آپ کے در سے پلا آپ کے در پر ہی مٹوں جان تم سے ملی تم پر ہی نچھاور کردوں ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ گو میسّر نہیں سالکؔ کو حضور بدنی! روح حاضر ہے مگر مثل اویس قرنی جسم ہندی ہے مرا جان ہے میری مدنی یا خدا دُور کسی طرح ہو بُعد مدنی ہے تمنّا یہ خدا سے کہ رسولِ عربیﷺ اپنی آنکھوں کو مَلوں آپکی چوکھٹ سے نبیﷺ #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- جوت سے ان کی جگ اجیالا
منظوم تفسیر جوت سے ان کی جگ اجیالا وہ سورج اور سارے تارے اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرْ تم رب کے ہم سب ہیں تمہارے یُعْطِیْ ربک حتیٰ تَرْضیٰ مر ضئ رب ہیں تمہارے اشارے کلمہ و خطبہ نماز و اذاں میں بولتے ہیں سب بول تمہارے اہلِ زمیں کے نصیبے چمکے جب وہ فرش سے عرش سد ہارے ہم نے ناؤ بھنور میں ڈالی تم اس ناؤ کے کھیون ہارے ہم نے ہمیشہ کام بگاڑے تم نے بگڑے کام سنوارے آقا حشر میں عزت رکھنا عیب نہ یہ کھل جائیں ہمارے ہم کو نہ دیکھو آپ کو دیکھو گو بَد ہیں کس کے ہیں؟ تمہارے! در کے کمین ہیں غیر نہیں ہیں پھرتے پھریں کیوں مارے مارے تھوڑی زمین جو مدینہ میں دے دو آن پڑیں قدموں میں تمہارے نزع میں قبر میں اس سالکؔ کو چاند سی شکل دکھانا پیارے #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیﷺ میرا دل انہیں پہ نثار ہے
جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیﷺ میرا دل انہیں پہ نثار ہے میرے قلب میں ہیں وہ جلوہ گرکہ مدینہ جن کا دیار ہے ہے جہاں میں جن کی چمک دمک ہے چمن میں جن کی چہل پہل وہ ہی اک مدینہ کے چاند ہیں سب انہیں کے دم کی بہار ہے وہ جھلک دکھا کے چلے گئے میرے دل کا چین بھی لے گئے میری روح ساتھ نہ کیوں گئ مجھے اب تو زندگی بار ہے وہی موت ہے وہی زندگی جو خدا نصیب کرے مجھے کہ مَرے تو انہی کے نام پر جو جئیے تو ان پہ نثار ہے وہ ہے آنکھ جس کے یہ نور ہیں وہ ہے دل جس کے یہ سرور ہیں وہ ہی تن ہے جس کی یہ روح ہیں وہ ہے جاں جو اُن پہ نثار ہے جو کرم سے اپنے شہِ اممﷺ رکھیں مجھ غریب کے گھر قدم مرے شاہ کی نہ ہو شان کم کہ گدا پر ان کا پیار ہے ولے اس غریب کا خم کدہ بنے رشکِ خلدِ بریں شہا کرے ناز اپنے نصیب پر بنے شاہ وہ جو گنوار ہے ! دمِ نزع سالکؔ بے نوا کو دکھانا شکلِ خدا نما کہ قدم پر آپ کے نکلے دم بس اسی پہ دار مدار ہے #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے
بشر وہ ہے جس کو تیری جستجو ہے وہی لب ہے جس پر تیری گفتگو ہے تری یاد آبادئ خانۂ دل دلوں کی تمنا تیری آرزو ہے اُسے ایک اللہ نے ایک بنایا وہ ہر وصف میں لا شریک لہٗ ہے میں وہ سگ نہیں ہوں بہت در ہوں جس کے میں وہ سگ ہوں جس کا فقط ایک تو ہے نماز و اذاں کلمہ و ذکر و خطبہ یہ سب پھول ہیں ان کا تو رنگ و بو ہے تمہاری سلامی نمازوں میں داخل تصوّر تیرا شرطِ مثلِ وضو ہے تمہاری اطاعت خدا کی عبادت تیرا تذکرہ ذکرِ حق ہو بہو ہے دمِ نزعِ سالکؔ کا سر ہو تیرا در یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے
وہ بندۂ خاص خدا کے ہیں اور ان کی ساری خدائی ہے ان ہی کی پہنچ ہے خالق تک ان تک خلقت کی رسائی ہے وہ رب کے ہیں رب ان کا ہے جو ان کا ہے وہ رب کا ہے بے ان کے حق سےجو ملا چاہے دیوانہ ہے سودائی ہے وہ سخت گھڑی اللہ غنی کہتے ہیں نبی نفسی نفسی اس وقت اک رحمت والے کو مجرم امّت یاد آئی ہے اچھوں کا زمانہ ساتھی ہے میں بد ہوں مجھ کو نبھا ہو تم کہلا کہ تمہارا جاؤں کہاں بے بس کی کہاں شنوائی ہے آجاؤ بدن میں جاں ہو کر اور دل میں رہو ایمان بن کر ہے جسم ترا یہ جان تیری اور دل تو خاص کمائی ہے آنکھوں میں ہیں لیکن مثل نظر یوں دل میں ہیں جیسےجسم میں جاں ہیں مجھ میں وہ لیکن مجھ سے نہاں اس شان کی جلوہ نمائی ہے اللہ کی مرضی سب چاہیں اللہ رضا ان کی چاہے ہے جنبشِ لب قانونِ خدا قرآن و خبر کی گواہی ہے مالک ہیں خزانۂ قدرت کے جو جس کو چاہیں دے ڈالیں دی خلد جنابِ ربیعہ کو بگڑی لاکھوں کی بنائی ہے دنیا کو مبارک ہو دنیا اللہ کرے وہ مجھ کو ملیں! ہر سر میں جن کا سودا ہے ہر دل میں جن کا شیدائی ہے گو سجدۂ سر ہےان کو منع لیکن دل و جاں ہیں سجدہ کناں ہے حکمِ شریعت سر پہ رواں دل و جاں نے معافی پائی ہے وہ کعبۂ سر ہے یہ قبلۂ دل وہ قبلہ تن ہے یہ کعبۂ جاں سر اس پہ جھکا دل ان پہ فدا اور جان ان کی شیدائی ہے لکڑی نے کیا ان سے شکوہ اونٹوں نے کیا ان کو سجدہ ہیں قبلۂ حاجات عالم کے سالکؔ کیوں بات بڑھائی ہے #دیوانسالک #نعیمالدینمرادآبادی
- دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی
دل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو تیرا شیدائی اور آنکھ وہ ہی ہے جو ہو تیری تما شائی کیوں جان نہ ہو قرباں صدقہ نہ ہو کیوں ایماں ایماں ملا تم سے اور تم سے ہی جاں پائی خلقت کے وہ دولہا ہیں محفل یہ انہی کی ہے ہے انہی کہ دم سے یہ سب انجمن آرائی یا شاہِ رُسل چشمے بر حالِ گدائے خود کزحالِ تباہ دے دانائی و بینائی بے مثل خدا کا تُو بے مثل پیمبر ہے ظاہر تری ہستی سے اللہ کی یکتائی آقاؤں کے آقا سے بندوں کو ہو کیا نسبت احمق ہے جو کہتا ہے آقا کو بڑا بھائی سینہ میں جو آجاؤ بن آئے مرے دل کی سینہ تو مدینہ ہو دل اس کا ہو شیدائی دل تو ہو خدا کا گھر سینہ ہو ترا مسکن پھر کعبہ و طیبہ کی پہلو میں ہو یک جائی اس طرح سما مجھ میں ہو جاؤں میں گم تجھ میں پھر تو ہی تماشا ہو اور تو ہی تماشائی اس سالکِؔ بیکس کی تم آبرو رکھ لینا محشر میں نہ ہو جائے آقا کہیں رسوائی #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- ہے جس کی ساری گفتگو وحیِ خدا یہی تو ہیں
ہے جس کی ساری گفتگو وحیِ خدا یہی تو ہیں حق جس کے چہرے سے عیاں وہ حق نما یہی تو ہیں جن کی چمک سورج میں ہے جن کا اجالا چاند میں جنکی مہک پھولوں میں ہے وہ مہ لقا یہی تو ہیں جس مجرم و بد کار کو سارا جہاں دھتکار دے وہ ان کے دامن میں چھپے مشکل کشا یہی تو ہیں ہر لب پہ جن کا ذکر ہے ہر دل میں جن کی فکر ہے گائے ہیں جن کے گیت سب صبح و مسا یہی تو ہیں چرچا ہے جن کا چار سو ہر گل میں جن کا رنگ و بو ہیں حسن کی جو آبرو وہ دل رُبا یہی تو ہیں باغِ رسالت کی ہیں جڑ اور ہیں بہار آخری مبدا جو اس گلشن کے تھے وہ منتہےٰ یہی تو ہیں یہ ہیں حبیبِ کبریا یہ ہیں محمد مصطفیٰﷺ دو جگ کو جن کی ذات کا ہے آسرا یہی تو ہیں جس کی نہ لے کوئی خبر ہوں بند جس پر سارے در اس کی یہ رکھتے ہیں خبر اس کی پناہ یہی تو ہیں گن گائیں جن کے انبیاء مانگیں رسل جن کی دعا وہ دو جہاں کے مدّعٰی صَلِّ علیٰ یہی تو ہیں جن کو شجر سجدہ کریں پتھر گواہی جن کی دیں دکھ درد اُونٹ ان سے کہیں حاجت روا یہی تو ہیں ہے فرش کا جو بادشاہ ہے عرش جس کے زیرِ پا سالکؔ مِلا جس سے خدا وہ با خدا یہی تو ہیں #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی
- تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں
تم ہی ہو چین اور دلِ بے قرار میں تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گنہگار میں روح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے انتظار میں سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئینگے وہ مزار میں خاک ہے ایسی زندگی وہ کہیں اور ہم کہیں ہے اسی زیست میں مزار جو دیارِ یار میں بارشِ فیض سے ہوئی کشتِ عمل ہری بھری خشک زمیں کے دن پھرے جان پڑی بہار میں دل میں جو آکر تم رہو سینے میں تم اگر بسو پھر ہو وہی چہل پہل اُجڑے ہوئے دیار میں ان کے جو ہم غلام تھے خلق کے پیشوا رہے اُن سے پھرے جہاں پھر آئی کمی وقار میں قبر کی سونی رات ہے کوئی نہ آس پاس ہے اک تیرے دم کی آس ہے قلبِ سیاہ کار میں فیض نے تیرے یا نبیﷺ کردیا مجھ کو کیا سے کیا ورنہ دھرا ہوا تھا کیا مٹھی بھر اس غبار میں جس کی نہ لے کوئی خبر بند ہوں جس پہ سارے در اس کا تو ہی ہے چارہ گر آئے ترے جوار میں چار رسل فرشتے چار چار کتب ہیں دین چار سلسلے دونوں چار چار لطف عجب ہے چار میں آتش و آب و خاک بادان ہی سے سب کا ہے ثبات چار کا سارا ماجرا ختم ہے چار یار میں سر تو سوئے حرم جھکا دل سوئے کوئے مصطفیٰﷺ دل کا خدا بھلا کرے یہ نہیں اختیار میں اس پہ گواہ ھُوَالَّذِیْ شیشہ حق نما نبیﷺ دیکھ لو جلوۂ نبی شیشۂ چار یار میں سالکؔ روسیہ کا منہ دعویٰ عشقِ مصطفیٰﷺ پائے جو خدمتِ بلال آئے کسی شمار میں #دیوانسالک #مفتیاحمدیارخاننعیمی