top of page
Naat Academy Naat Lyrics Naat Channel-Naat-Lyrics-Islamic-Poetry-Naat-Education-Sufism.png

نعت کی خوشبو گھر گھر پھیلے

1338 items found for ""

  • کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف

    کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف اُن کی مدد رہے تو کرے کیا اَثر خلاف اُن کا عدو اسیرِ بَلاے نفاق ہے اُس کی زبان و دل میں رہے عمر بھر خلاف کرتا ہے ذکرِ پاک سے نجدی مخالفت کم بخت بد نصیب کی قسمت ہے بر خلاف اُن کی وجاہتوں میں کمی ہو محال ہے بالفرض اک زمانہ ہو اُن سے اگر خلاف اُٹھوں جو خوابِ مرگ سے آئے شمیم یار یا ربّ نہ صبحِ حشر ہو بادِ سحر خلاف قربان جاؤں رحمتِ عاجز نواز پر ہوتی نہیں غریب سے اُن کی نظر خلاف شانِ کرم کسی سے عوض چاہتی نہیں لاکھ اِمتثالِ امر میں دل ہو ادھر خلاف کیا رحمتیں ہیں لطف میں پھر بھی کمی نہیں کرتے رہے ہیں حکم سے ہم عمر بھر خلاف تعمیل حکمِ حق کا حسنؔ ہے اگر خیال ارشادِ پاک سرورِ دیں کا نہ کر خلاف ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

    دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو سینے پہ تسلی کو ترا ہاتھ دھرا ہو کیوں اپنی گلی میں وہ روادارِ صدا ہو جو بھیک لیے راہِ گدا دیکھ رہا ہو گر وقتِ اجل سر تری چوکھٹ پہ جھکا ہو جتنی ہو قضا ایک ہی سجدہ میں اَدا ہو ہمسایۂ رحمت ہے ترا سایۂ دیوار رُتبہ سے تنزل کرے تو ظلِّ ہُما ہو موقوف نہیں صبح قیامت ہی پہ یہ عرض جب آنکھ کھلے سامنے تو جلوہ نما ہو دے اُس کو دمِ نزع اگر حور بھی ساغر منہ پھیر لے جو تشنۂ دیدار ترا ہو فردوس کے باغوں سے اِدھر مل نہیں سکتا جو کوئی مدینہ کے بیاباں میں گما ہو دیکھا اُنھیں محشر میں تو رحمت نے پکارا آزاد ہے جو آپ کے دامن سے بندھا ہو آتا ہے فقیروں پہ انہیں پیار کچھ ایسا خود بھیک دیں اور خود کہیں منگتا کا بھلا ہو ویراں ہوں جب آباد مکاں صبحِ قیامت اُجڑا ہوا دل آپ کے جلوؤں سے بسا ہو ڈھونڈا ہی کریں صدرِ قیامت کے سپاہی وہ کس کو ملے جو ترے دامن میں چھپا ہو جب دینے کو بھیک آئے سرِ کوے گدایاں لب پر یہ دعا تھی مرے منگتا کا بھلا ہو جھُک کر اُنھیں ملنا ہے ہر اِک خاک نشیں سے کس واسطے نیچا نہ وہ دامانِ قبا ہو تم کو تو غلاموں سے ہے کچھ ایسی محبت ہے ترکِ اَدب ورنہ کہیں ہم پہ فدا ہو دے ڈالیے اپنے لبِ جاں بخش کا صدقہ اے چارۂ دل دردِ حسنؔ کی بھی دوا ہو ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال

    طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال اس طرف بھی اک نظر اے برق تابان جمال اک نظر بے پردہ ہو جائے جو لمعان جمال مر دم دیدہ کی آنکھوں پر جو احسان جمال جل گیا جس راہ میں سرد خرامان جمال نقش پا سے کھل گئے لاکھوں گلستان جمال ہے شب غم اور گرفتاران ہجران جمال مہر کر ذرّوں پہ اے خورشید تابان جمال کر گیا آخر لباسِ لالہ و گل میں ظہور خاک میں ملتا نہیں خون شہیدانِ جمال ذرّہ ذرّہ خاک کا ہو جائے گا خورشید حشر قبر میں لے جائیں گے عاشق جو ارمانِ جمال ہو گیا شاداب عالم آ گئی فصل بہار اٹھ گیا پردہ کھلا باب گلستان جمال جلوۂ موئے محاسن چہرۂ انور کے گرد آبنوسی رحل پررکھا ہے قرآنِ جمال اُس کے جلوے سے نہ کیوں کافور ہوں ظلمات کفر پیش گاہِ نور سے آیا ہے فرمانِ جمال کیا کہوں کتنا ہے ان کی رہ گزر میں جوش حسن آشکارا ذرّہ ذرّہ سے ہے میدانِ جمال ذرّۂ دَر سے ترے ہم سفر ہوں کیا مہر و قمر یہ ہے سلطان جمال اور وہ گدایانِ جمال کیا مزے کی زندگی ہے زندگی عشاق کی آنکھیں اُن کی جستجو میں دل میں ارمانِ جمال رو سیاہی نے شب دیجور کو شرما دیا مونہہ اُجالا کر دے اے خورشید تابان جمال ابروئے پر خم سے پیدا ہے ہلال ماہ عید مطلع عارض سے روشن بدر تابان جمال دل کشئ حسن جاناں کا ہو کیا عالم بیاں دل فدائے آئینہ آئینہ قربان جمال پیش یوسف ہاتھ کاٹے ہیں زنان مصر نے تیری خاطر سر کٹا بیٹھے فدایان جمال تیرے ذرہ پر شب غم کی جفائیں تابکے نور کا تڑکا دکھا اے مہر تابان جمال اتنی مدت تک ہو دید مصحف عارض نصیب حفظ کر لوں ناظرہ پڑھ پڑھ کے قرآن جمال یا خدا دل کی گلی سے کون گزرا ہے کہ آج ذرّہ ذرّہ سے ہے طالع مہر تابانِ جمال اُن کے در پر اس قدر بٹتا ہے باڑہ نور کا جھولیاں بھر بھر کے لاتے ہیں گدایان جمال نور کی بارش حسنؔ پر ہو ترے دیدار سے دل سے دھل جائے الٰہی داغ حرمان جمال ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال

    بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال دل کے آئینوں کو مدت سے ہے ارمان جمال اپنا صدقہ بانٹتا آتا ہے سلطان جمال جھولیاں پھیلائے دوڑیں بے نوایان جمال جس طرح سے عاشقوں کا دل ہے قربان جمال ہے یونہی قربان تیری شکل پر جان جمال بے حجابانہ دکھا دو اک نظر آن جمال صدقے ہونے کے لئے حاضر ہیں خواہان جمال تیرے ہی قامت نے چمکایا مقدر حسن کا بس اسی اِکّے سے روشن ہے شبستان جمال روح لے گی حشر تک خوشبوئے جنت کے مزے گر بسا دے گا کفن عطر گریبانِ جمال مر گئے عشاق لیکن وا ہے چشم منتظر حشر تک آنکھیں تجھے ڈھونڈیں گی اے جانِ جمال پیشگی ہی نقد جاں دیتے چلے ہیں مشتری حشر میں کھولے گا یارب کون دو مکان جمال عاشقوں کا ذکر کیا معشوق عاشق ہو گئے انجمن کی انجمن صدقے ہے اے جان جمال تیری ذُرّیت کا ہر ذرّہ نہ کیوں ہو آفتاب سر زمینِ حُسن سے نکلی ہے یہ کان جمال بزم محشر میں حسینان جہاں سب جمع ہیں پر نظر تیری طرف اٹھتی ہے اے جان جمال آ رہی ہے ظلمت شب ہائے غم پیچھا کیے نور یزداں ہم کو لے لے زیر دامان جمال وسعت بازار محشر تنگ ہے اس کے حضور کس جگہ کھولے کسی کا حسن دکان جمال خوبرویان جہاں کو بھی یہی کہتے سنا تم ہو شان حسن جان حسن ایمان جمال تیرہ و تاریک رہتی بزم خوبان جہاں گر تیرا جلوہ نہ ہوتا شمع ایوان جمال میں تصدق جاؤں اے شَمْسُ الضُّحیٰ بَدْرُ الدُّجیٰ اس دل تاریک پر بھی کوئی لمعان جمال سب سے پہلے حضرت یوسف کا نام پاک لوں میں گناؤں گر تیرے امیدواران جمال بے بصر پر بھی یہ اُن کے حسن نے ڈالا اثر دل میں ہے پھوٹی ہوئی آنکھوں پہ ارمان جمال عاشقوں نے رزم گاہوں میں گلے کٹوا دئیے واہ کس کس لطف سے کی عید قربان جمال یاخدا دیکھوں بہار خندۂ دنداں نما بر سے کشت آرزو پر ابر نیسان جمال ظلمت مرقد سے اندیشہ حسؔن کو کچھ نہیں ہے وہ مداح حسیناں منقبت خوان جمال ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • اے مدینہ کے تاجدار سلام

    اے مدینہ کے تاجدار سلام اے غریبوں کے غمگسار سلام تری اک اک اَدا پر اے پیارے سَو دُرودیں فدا ہزار سلام رَبِّ سَلِّمْ کے کہنے والے پر جان کے ساتھ ہو نثار سلام میرے پیارے پہ میرے آقا پر میری جانب سے لاکھ بار سلام میری بگڑی بنانے والے پر بھیج اے میرے کِردگار سلام اُس پناہِ گناہ گاراں پر یہ سلام اور کروڑ بار سلام اُس جوابِ سلام کے صدقے تا قیامت ہوں بے شمار سلام اُن کی محفل میں ساتھ لے جائیں حسرتِ جانِ بے قرار سلام پردہ میرا نہ فاش حشر میں ہو اے مرے حق کے راز دار سلام وہ سلامت رہا قیامت میں پڑھ لیے جس نے دل سے چار سلام عرض کرتا ہے یہ حسنؔ تیرا تجھ پہ اے خُلد کی بہار سلام ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں

    کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں لیکن اے دل فرقتِ کوے نبی اچھی نہیں رحم کی سرکار میں پُرسش ہے ایسوں کی بہت اے دل اچھا ہے اگر حالت مری اچھی نہیں تیرہ دل کو جلوۂ ماہِ عرب درکار ہے چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں کچھ خبر ہے میں بُرا ہوں کیسے اچھے کا بُرا مجھ بُرے پر زاہدو طعنہ زنی اچھی نہیں اُس گلی سے دُور رہ کر کیا مریں ہم کیا جئیں آہ ایسی موت ایسی زندگی اچھی نہیں اُن کے دَر کی بھیک چھوڑیں سروری کے واسطے اُن کے دَر کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں خاک اُن کے آستانے کی منگا دے چارہ گر فکر کیا حالت اگر بیمار کی اچھی نہیں سایۂ دیوارِ جاناں میں ہو بستر خاک پر آرزوے تاج و تختِ خسروی اچھی نہیں دردِ عصیاں کی ترقی سے ہوا ہوں جاں بلب مجھ کو اچھا کیجیے حالت مری اچھی نہیں ذرّۂ طیبہ کی طلعت کے مقابل اے قمر گھٹتی بڑھتی چار دن کی چاندنی اچھی نہیں موسمِ گل کیوں دکھائے جاتے ہیں یہ سبز باغ دشتِ طیبہ جائیں گے ہم رہزنی اچھی نہیں بے کسوں پر مہرباں ہے رحمتِ بیکس نواز کون کہتا ہے ہماری بے کسی اچھی نہیں بندۂ سرکار ہو پھر کر خدا کی بندگی ورنہ اے بندے خدا کی بندگی اچھی نہیں رُو سیہ ہوں منہ اُجالا کر دے اے طیبہ کے چاند اِس اندھیرے پاکھ کی یہ تیرگی اچھی نہیں خار ہاے دشتِ طیبہ چُبھ گئے دل میں مرے عارضِ گل کی بہارِ عارضی اچھی نہیں صبحِ محشر چونک اے دل جلوۂ محبوب دیکھ نور کا تڑکا ہے پیارے کاہلی اچھی نہیں اُن کے دَر پر موت آ جائے تو جی جاؤں حسنؔ اُن کے دَر سے دُور رہ کر زندگی اچھی نہیں ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

    نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں لیے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھنا ترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں اِدھر بھی توسنِ اقدس کے دو قدم جلوے تمہاری راہ میں مُشتِ غبار ہم بھی ہیں کھلا دو غنچۂ دل صدقہ باد دامن کا اُمیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں تمہاری ایک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہے پڑئے ہوئے تو سرِ رہ گزار ہم بھی ہیں جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاکِ حضور تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں یہ کس شہنشہِ والا کا صدقہ بٹتا ہے کہ خسروؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں ہماری بگڑی بنی اُن کے اختیار میں ہے سپرد اُنھیں کے ہیں سب کاروبار ہم بھی ہیں حسنؔ ہے جن کی سخاوت کی دُھوم عالم میں اُنھیں کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار، ہم بھی ہیں ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں

    عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں کہ نا اُمیدوں کو اُمیدوار کرتے ہیں جما کے دل میں صفیں حسرت و تمنا کی نگاہِ لطف کا ہم انتظار کرتے ہیں مجھے فسردگئ بخت کا اَلم کیا ہو وہ ایک دم میں خزاں کو بہار کرتے ہیں خدا سگانِ نبی سے یہ مجھ کو سنوا دے ہم اپنے کتوں میں تجھ کو شمار کرتے ہیں ملائکہ کو بھی ہیں کچھ فضیلتیں ہم پر کہ پاس رہتے ہیں طوفِ مزار کرتے ہیں جو خوش نصیب یہاں خاکِ دَر پہ بیٹھتے ہیں جلوسِ مسندِ شاہی سے عار کرتے ہیں ہمارے دل کی لگی بھی وہی بجھا دیں گے جو دم میں آگ کو باغ و بہار کرتے ہیں اشارہ کر دو تو بادِ خلاف کے جھونکے ابھی ہمارے سفینے کو پار کرتے ہیں تمہارے دَر کے گداؤں کی شان عالی ہے وہ جس کو چاہتے ہیں تاجدار کرتے ہیں گدا گدا ہے گدا وہ توکیا ہی چاہے ادب بڑے بڑے ترے دَر کا وقار کرتے ہیں تمام خلق کو منظور ہے رضا جن کی رضا حضور کی وہ اختیار کرتے ہیں سنا کے وصفِ رُخِ پاک عندلیب کو ہم رہینِ آمدِ فصلِ بہار کرتے ہیں ہوا خلاف ہو چکرائے ناؤ کیا غم ہے وہ ایک آن میں بیڑے کو پار کرتے ہیں اَنَا لَھَا سے وہ بازار کسمپرساں میں تسلّیِ دلِ بے اختیار کرتے ہیں بنائی پشت نہ کعبہ کی اُن کے گھر کی طرف جنھیں خبر ہے وہ ایسا وقار کرتے ہیں کبھی وہ تاجورانِ زمانہ کر نہ سکیں جو کام آپ کے خدمت گزار کرتے ہیں ہواے دامنِ جاناں کے جاں فزا جھونکے خزاں رسیدوں کو باغ و بہار کرتے ہیں سگانِ کوئے نبی کے نصیب پر قرباں پڑے ہوئے سرِ راہ افتخار کرتے ہیں کوئی یہ پوچھے مرے دل سے میری حسرت سے کہ ٹوٹے حال میں کیا غمگسار کرتے ہیں وہ اُن کے دَر کے فقیروں سے کیوں نہیں کہتے جو شکوۂ ستمِ روزگار کرتے ہیں تمہارے ہجر کے صدموں کی تاب کس کو ہے یہ چوبِ خشک کو بھی بے قرار کرتے ہیں کسی بَلا سے اُنھیں پہنچے کس طرح آسیب جو تیرے نام سے اپنا حصار کرتے ہیں یہ نرم دل ہیں وہ پیارے کہ سختیوں پر بھی عدو کے حق میں دعا بار بار کرتے ہیں کشودِ عقدۂ مشکل کی کیوں میں فکر کروں یہ کام تو مرے طیبہ کے خار کرتے ہیں زمینِ کوئے نبی کے جو لیتے ہیں بوسے فرشتگانِ فلک اُن کو پیار کرتے ہیں تمہارے دَر پہ گدا بھی ہیں ہاتھ پھیلائے تمھیں سے عرضِ دُعا شہر یار کرتے ہیں کسے ہے دید جمالِ خدا پسند کی تاب وہ پورے جلوے کہاں آشکار کرتے ہیں ہمارے نخلِ تمنا کو بھی وہ پھل دیں گے درختِ خشک کو جو باردار کرتے ہیں پڑے ہیں خوابِ تغافل میں ہم مگر مولیٰ طرح طرح سے ہمیں ہوشیار کرتے ہیں سنا نہ مرتے ہوئے آج تک کسی نے اُنھیں جو اپنے جان و دل اُن پر نثار کرتے ہیں اُنھیں کا جلوہ سرِ بزم دیکھتے ہیں پتنگ انھیں کی یاد چمن میں ہزار کرتے ہیں مرے کریم نہ آہو کو قید دیکھ سکے عبث اسیرِ اَلم انتشار کرتے ہیں جو ذرّے آتے ہیں پاے حضور کے نیچے چمک کے مہر کو وہ شرمسار کرتے ہیں جو موئے پاک کو رکھتے ہیں اپنی ٹوپی میں شجاعتیں وہ دمِ کارزار کرتے ہیں جدھر وہ آتے ہیں اب اُس میں دل ہوں یا راہیں مہک سے گیسوؤں کی مشکبار کرتے ہیں حسنؔ کی جان ہو اُس وسعتِ کرم پہ نثار کہ اک جہان کو اُمیدوار کرتے ہیں ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ

    عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ کہ سب جنتیں ہے نثارِ مدینہ مبارک رہے عندلیبو تمھیں گل ہمیں گل سے بہتر ہے خارِ مدینہ بنا شہ نشیں خسروِ دو جہاں کا بیاں کیا ہو عز و وقارِ مدینہ مری خاک یا رب نہ برباد جائے پسِ مرگ کر دے غبارِ مدینہ کبھی تو معاصی کے خِرمن میں یا رب لگے آتشِ لالہ زارِ مدینہ رگِ گل کی جب نازکی دیکھتا ہوں مجھے یاد آتے ہیں خارِ مدینہ ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ جدھر دیکھیے باغِ جنت کھلا ہے نظر میں ہیں نقش و نگارِ مدینہ رہیں اُن کے جلوے بسیں اُن کے جلوے مرا دل بنے یادگارِ مدینہ حرم ہے اسے ساحتِ ہر دو عالم جو دل ہو چکا ہے شکارِ مدینہ دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ یہاں کا ہمیں اک نہیں ریزہ خوارِ مدینہ بنا آسماں منزلِ ابنِ مریم گئے لامکاں تاجدارِ مدینہ مرادِ دل بلبلِ بے نوا دے خدایا دکھا دے بہارِ مدینہ شرف جن سے حاصل ہوا اَنبیا کو وہی ہیں حسنؔ افتخارِ مدینہ ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

    نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے تمہارے دَر کے ٹکڑوں سے پڑا پلتا ہے اِک عالم گزارا سب کا ہوتا ہے اِسی محتاج خانے سے شبِ اسریٰ کے دُولھا پر نچھاور ہونے والی تھی نہیں تو کیا غرض تھی اِتنی جانوں کے بنانے سے کوئی فردوس ہو یا خلد ہو ہم کو غرض مطلب لگایا اب تو بستر آپ ہی کے آستانے سے نہ کیوں اُن کی طرف اللہ سو سو پیار سے دیکھے جو اپنی آنکھیں مَلتے ہیں تمہارے آستانے سے تمہارے تو وہ اِحساں اور یہ نافرمانیاں اپنی ہمیں تو شرم سی آتی ہے تم کو منہ دکھانے سے سے بہارِ خلد صدقے ہو رہی ہے روے عاشق پر کھلی جاتی ہیں کلیاں دل کی تیرے مسکرانے سے زمیں تھوڑی سی دے دے بہرِ مدفن اپنے کوچے میں لگا دے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے پلٹتا ہے جو زائر اُس سے کہتا ہے نصیب اُس کا ارے غافل قضا بہتر ہے یاں سے پھر کے جانے سے بُلا لو اپنے دَر پر اب تو ہم خانہ بدوشوں کو پھریں کب تک ذلیل و خوار دَر دَر بے ٹھکانے سے نہ پہنچے اُن کے قدموں تک نہ کچھ حسنِ عمل ہی ہے حسنؔ کیا پوچھتے ہو ہم گئے گزرے زمانے سے ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے

    مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے گدائی کو زمانہ جس کے دَر پر آنے والا ہے چکوروں سے کہو ماہِ دل آرا ہے چمکنے کو خبر ذرّوں کو دو مہرِ منور آنے والا ہے فقیروں سے کہو حاضر ہوں جو مانگیں گے پائیں گے کہ سلطانِ جہاں محتاج پرور آنے والا ہے کہو پروانوں سے شمع ہدایت اب چمکتی ہے خبر دو بلبلوں کو وہ گل تر آنے والا ہے کہاں ہیں ٹوٹی اُمیدیں کہاں ہیں بے سہارا دل کہ وہ فریاد رس بیکس کا یاور آنے والا ہے ٹھکانہ بے ٹھکانوں کا سہارا بے سہاروں کا غریبوں کی مدد بیکس کا یاور آنے والا ہے بر آئیں گی مرادیں حسرتیں ہو جائیں گی پوری کہ وہ مختارِ کل عالم کا سرور آنے والا ہے مبارک درد مندوں کو ہو مژدہ بیقراروں کو قرارِ دل شکیبِ جانِ مضطر آنے والا ہے گنہ گاروں نہ ہو مایوس تم اپنی رہائی سے مدد کو وہ شفیعِ روزِ محشر آنے والا ہے جھکا لائے نہ کیوں تاروں کو شوقِ جلوۂ عارض کہ وہ ماہِ دل آرا اب زمیں پر آنے والا ہے کہاں ہیں بادشاہانِ جہاں آئیں سلامی کو کہ اب فرمانرواے ہفت کشور آنے والا ہے سلاطینِ زمانہ جس کے دَر پر بھیک مانگیں گے فقیروں کو مبارک وہ تونگر آنے والا ہے یہ ساماں ہو رہے تھے مدتوں سے جس کی آمد کے وہی نوشاہ با صد شوکت و فر آنے والا ہے وہ آتا ہے کہ ہے جس کا فدائی عالم بالا وہ آتا ہے کہ دل عالم کا جس پر آنے والا ہے نہ کیوں ذرّوں کو ہو فرحت کہ چمکا اخترِ قسمت سحر ہوتی ہے خورشیدِ منور آنے والا ہے حسنؔ کہہ دے اُٹھیں سب اُمتی تعظیم کی خاطر کہ اپنا پیشوا اپنا پیمبر آنے والا ہے ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

  • جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کی

    جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کی کب گوارا ہوئی اﷲ کو رِقّت اُن کی ابھی پھٹتے ہیں جگر ہم سے گنہگاروں کے ٹوٹے دل کا جو سہارا نہ ہو رحمت اُن کی دیکھ آنکھیں نہ دکھا مہرِ قیامت ہم کو جن کے سایہ میں ہیں ہم دیکھی ہے صورت اُن کی حُسنِ یوسف دمِ عیسیٰ پہ نہیں کچھ موقوف جس نے جو پایا ہے پایا ہے بدولت اُن کی اُن کا کہنا نہ کریں جب بھی وہ ہم کو چاہیں سرکشی اپنی تو یہ اور وہ چاہت اُن کی پار ہو جائے گا اک آن میں بیڑا اپنا کام کر جائے گی محشر میں شفاعت اُن کی حشر میں ہم سے گنہگار پریشاں خاطر عفو رحمٰن و رحیم اور شفاعت اُن کی خاکِ دَر تیری جو چہروں پہ مَلے پھرتے ہیں کس طرح بھائے نہ اﷲ کو صورت اُن کی عاصیو کیوں غمِ محشر میں مرے جاتے ہو سنتے ہیں بندہ نوازی تو ہے عادت اُن کی جلوۂ شانِ الہٰی کی بہاریں دیکھو قد راء الحقَّ کی ہے شرح زیارت اُن کی باغِ جنت میں چلے جائیں گے بے پوچھے ہم وقف ہے ہم سے مساکین پہ دولت اُن کی یاد کرتے ہیں عدو کو بھی دعا ہی سے وہ ساری دنیا سے نرالی ہے یہ عادت اُن کی ہم ہوں اور اُن کی گلی خلد میں واعظ ہی رہیں اے حسنؔ اُن کو مبارک رہے جنت اُن کی ذوقِ نعت #ذوقنعت #مولاناحسنرضاخان

bottom of page